دنیا

غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے کے بدلے 1.12 ارب ڈالرز، تیونس سے یورپی یونین کی ڈیل

Published

on

شمالی افریقا سے یورپ کے لیے تارکین وطن کی کشتیوں پر آمد میں اضافے کے بعد یورپی یوین نے تیونس کے ساتھ ’ سٹرٹیجک پارٹنر شپ‘ ڈیل کی ہے جس میں انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی اور سرحدوں پر کنٹرول بڑھانا بھی شامل ہے۔

اس ڈیل کے تحت یورپی یونین تیونس کی بدحال معیشت کی بہتری کے لیے 1.12 ارب ڈالرز دے امداد دے گی، زیادہ تر فنڈز اقتصادی اصلاحات سے مشروط ہیں۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹ نے ٹویٹر پر لکھا کہ اس ڈیل میں انسانی سمگلروں کے کاروباری ماڈل کو توڑنا، بارڈر کنٹرول کو مضبوط بنانا اور رجسٹریشن اور واپسی کو بہتر بنانے، غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات شامل ہیں۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی اتحاد غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے تیونس کے لیے 100 ملین یورو مختص کرے گا۔ یہ معاہدہ میکرو اکنامک استحکام، تجارت اور سرمایہ کاری، سبز توانائی کی منتقلی اور قانونی امیگریشن کو فروغ دیتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی افریقی تارکین وطن اسمگلروں کی کشتیوں میں یورپ کی طرف جانے کی کوشش میں سفیکس شہر پہنچے، جو تیونس سے تارکین وطن کی آمد کا ایک بڑا بحران ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا کہ “ہمیں بہت خوشی ہے۔

میلونی، جن کے ملک میں امیگریشن کی کشتیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، نے کہا کہ تیونس کے صدر قیس سعید سمیت کئی سربراہان مملکت کے ساتھ اگلے اتوار کو روم میں تارکین وطن پر ایک بین الاقوامی کانفرنس ہوگی۔

گہرا بحران

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 14 جولائی تک تقریباً 75,065 کشتیوں سے ہجرت کرنے والے اٹلی پہنچے تھے جبکہ پچھلے سال اسی مدت میں یہ تعداد 31,920 تھی۔

یورپ پہنچنے والے ان غیرقانونی تارکین وطن کی نصف تعداد تیونس کے راستے آئی اور تیونس نے لیبیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جو اس سے پہلے تارکین وطن کا سب سے بڑا لانچ پیڈ شمار ہوتا تھا۔

حالیہ سانحات میں 13 جولائی کو اٹلی جاتے ہوئے کشتی کا ڈوب جانا بھی شامل ہے، جب تیونس کے ساحلی محافظوں نے 13 سب صحارا افریقی تارکین وطن کی لاشیں نکالنے اور 25 دیگر کو بچانے کی اطلاع دی۔

کوسٹ گارڈ نے اطلاع دی کہ یہ واقعہ سفیکس کے ساحل پر پیش آیا، حالانکہ انہوں نے ڈوبنے کے وقت ساحل سے کشتی کا فاصلہ نہیں بتایا۔

9 جولائی کو تیونس کے ساحل پر اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 10 افراد لاپتہ اور ایک کی موت ہوگئی۔

تیونس کے ساحلی محافظوں نے جنوب مشرقی قصبے زرزیز کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی سے 11 افراد کو بچایا۔

تیونس کے اقتصادی اور سماجی حقوق کے فورم نے گزشتہ ہفتے کو بتایا کہ تیونس کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 608 تک پہنچ گئی ہے۔

سماجی حقوق گروپ نے مزید کہا کہ ملک کے ساحلی محافظوں نے 33,000 افراد کی کشتیوں پر سوار ہونے کی کوشش کو ناکام بنایا۔

تیونس جولائی 2021 سے ایک گہرے سیاسی بحران میں گھرا ہوا ہے، جب قیس سعید نے یکطرفہ طور پر پارلیمنٹ کو معطل کر کے حکومت کو تحلیل کر دیا۔

تیونس کی معیشت تباہی کی حالت میں ہے، بے تحاشہ مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی کمی کے بوجھ تلے دبی ہے۔ یوکرین میں جاری تنازعے سے یہ بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version