ٹاپ سٹوریز
جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتاری کے بعد پہلی ضمانت لیکن رہائی نہیں ہوگی
جناح ہائوس حملہ کیس کے مرکزی مقدمے میں پہلی اہم خاتون سیاسی رہنما کی ضمانت منظور کر لی گئی، سابق رکن قومی اسمبلی روبینہ جمیل کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔ روبینہ جمیل 96/23 مرکزی ایف آئی آر میں ضمانت لینے والی پہلی ملزمہ ہیں، ملزمہ کی طرف سے ماہر فوجداری قوانین فیصل باجوہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
فیصل باجوہ نے دلائل دیئے کہ ملزمہ کیخلاف درج مقدمہ سیاسی انتقام ہے،سیاسی اجتماع کرنا ہر پاکستان کا حق ہے، آئین بھی سیاسی اجتماع کی اجازت دیتا ہے، پولیس نے سیاسی مظاہرہ کرنے والوں کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جو بدنیتی ہے۔
فیصل باجوہ نے کہا کہ پولیس طویل تفتیش کے باوجود بھی ملزمہ کیخلاف ایک بھی قابل قبول شہادت پیش نہیں کر سکی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق میڈیکل گرائونڈ پر روبینہ جمیل کی ضمانت منظور کی جاتی ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق بھی ملزمہ خالی ہاتھ تھی اور صرف سیاسی نعرہ بازی کر رہی تھی۔
ملزمہ روبینہ جمیل کی 1 لاکھ مچلکے کے عوض ضمانت منظور کی گئی ہے تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمانت منظور ہونے باوجود روبینہ جمیل کی رہائی ممکن نہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضمانت منظوری کے بعد مرکزی ایف آئی آر میں پولیس مزید دفعات کا اضافہ کر چکی ہے، مرکزی ایف آئی آر میں اضافہ شدہ مزید دفعات میں ملزمہ کو نئی ضمانت کرانا ہوگی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ روبینہ جمیل کیخلاف مزید دو مقدمات بھی درج ہیں،باقی دونوں مقدمات میں بھی سابق ایم این اے روبینہ جمیل کو ضمانت کرانا ہوگی۔