ٹاپ سٹوریز
الیکشن کے لیے 90 روز کے علاوہ تین سے چار ماہ درکار ہوں گے، وفاقی وزیر قانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد آئندہ عام انتخابات کے لیے 90 روز کے ساتھ اضافی دو سے ڈھائی ماہ درکار ہوں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کا انحصار الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ نئی حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی کرتے ہیں۔ اس میں زیادہ سے زیادہ تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں ’90 روز میں مزید دو سے ڈھائی ماہ‘ لگ سکتے ہیں۔
اعظم بذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق عام انتخابات شائع کردہ مردم شماری کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں سی سی آئی نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے کیونکہ گذشتہ مردم شماری پر صوبوں کو اعتراضات تھے جس میں بعض سیاسی جماعتیں بھی شامل تھیں۔
ان کے مطابق نئی مردم شماری کی متفقہ منظوری سے ’آئینی بحران کی کیفیت کو درست کر دیا گیا ہے۔ اب یہ معاملہ الیکشن کمیشن کی صوابدید پر ہے۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ سی سی آئی اجلاس میں ایک بات واضح ہوئی ہے کہ صوبوں کا نشستوں میں حصہ وہی رہے گا جو آئینِ پاکستان میں درج ہے۔ ’مردم شماری کے نتائج سے سیٹوں کی تقسیم پر فرق نہیں پڑے گا۔