ٹاپ سٹوریز
’ گیلری آف گلوان 2020‘ چین کے ہاتھوں زخمی و ہلاک بھارتی فوجیوں کی ویڈیوز جاری، بھارت کی سبکی
چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول ( ایل اے سی) پر بھارتی فوجیوں کی جھڑپ اور اس کے بعد بھارتی فوجیوں کے چین کے قیدی بننے کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی ہیں، جس سے 15 جون 2020 کو بھارت کو
جون 2020 کی اس سرحدی جھڑپ میں بھارت نے 20 فوجی مارے جانے کی تصدیق کی تھی لیکن بھارتی فوجی ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر اس وقت بھی سوال اٹھے تھے اور کہا جاتا تھا کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اب چین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے گلوان میں ہونے والی اس جھڑپ کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں، ان تصاویر اور ویڈیوز کو ’ گیلری آف گلوان 2020‘ کے نام سے شیئر کیا جا رہا ہے۔
بھارت نے گلوان میں سرحدی جھڑپ کے بعد الزام لگایا تھا کہ چین ایل اے سی پر سٹیس کو کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
گلوان گیلری کے نام سے شیئر کی گئی تصاویر میں بہت سے بھارتی فوجیوں کو زخمی دکھایا گیا ہے جو چین کی حدود میں گھسے تھے اور چین کے فوجیوں نے انہیں حراست میں لے لیا تھا، کئی بھارتی فوجی زمین پر بے ہوش
کچھ تصاویر میں بھارتی فوجیوں کو اپنی رائفلیں چین کے حوالے کرتے دکھایا گیا حالانکہ یہ سرحدی علاقہ ہتھیاروں سے پاک رکھنے کا دوطرفہ معاہدہ ہے اور دونوں طرف کے فوجیوں اور سرحدی گارڈز کو ہتھیاروں کے بغیر گشت کی اجازت ہے۔
ایک ویڈیو میں بھارتی فوجی بیہوش یا ہلاک ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور ساتھی فوجی انہیں سنبھالنے کی بجائے خود بچ نکلنے کی فکر میں ان کے اوپر سے گزرتے دکھائی دیئے۔
ایک ویڈیو میں چین کی فوج کو دریا میں گرے بھارتی فوجیوں کو نکالتے اور گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو میں قیدی بھارتی فوجیوں کو رہائی کے بعد واپس اپنے علاقے کی طرف سر جھکائے جاتے دکھایا گیا ہے۔
بھارتی فوجیوں کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلوان میں ہونے والی سرحدی جھڑپ پر سرکاری سطح پر بیان جاری کیا جائے اور
جون 2020 کی اس سرحدی جھڑپ کے بعد مودی حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس بلا کر موقف اختیار کیا تھا کہ چین بھارتی حدود میں داخل ہوا نہ ہی کسی چوکی پر قبضہ کرسکا۔