Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

یونان کشتی حادثہ، پاکستانیوں کو لیبیا سمگل کرنے والا ملزم گرفتار،اٹلی نے ایک اور کشتی کا الرٹ جاری کردیا

Published

on

یونان کے قریب بین الاقوامی سمندری حدود میں کشتی ڈوبنے کے واقعہ میں کم از کم 78 افراد ہلاک ہوگئے جن میں پاکستان، شام اور مصر کے شہریوں کی تعداد زیادہ ہے، پانچ سو سے زیادہ افراد لاپتہ بتائے جاتے ہیں، اس کشتی حادثے کے اٹلی کے حکام نے یونان کو ایک اور کشتی کے متعلق الرٹ جاری کیا ہے جس میں درجنوں تارکین وطن سوار ہیں۔

یونان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک اور کشتی کو اٹلی کے ہوائی جہاز نے ٹریک کیا ہے اور یہ کشتی یونان کے قصبے پیلوس سے 100 میل کے فاصلے پر ہے۔ اس کشتی کے متعلق اٹلی نے الرٹ جاری کیا ہے۔

ایک اور یونانی عہدیدار نے بتایا کہ یہ کشتی اٹلی کی جانب سفر کرتی محسوس ہوتی ہے، اس کشتی کو یونان کے سرچ اینڈ ریسکیو مشن نے تلاش کیا لیکن یہ کشتی اٹلی کے دائرہ کار میں ہے۔

پیلوس سے 80 کلومیٹر ( 50میل) کے فاصلے پر بین الاقوامی سمندری حدود میں ایک فشنگ کشتی بدھ کی صبح ڈوب گئی تھی۔ اس کشتی کے بارے میں بھی اٹلی کےحکام نے الرٹ جاری کیا تھا، یونان نے ڈوبنے والی کشتی کے 104 مسافروں کو ریسکیو کیا لیکن اب بھی سیکڑوں لا پتہ ہیں، چند عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق ڈوبنے والی کشتی پر 750 افراد سوار تھے۔

کشتی ڈوبنے کی اطلاع کے بعد ڈوب کر ہلاک اور لاپتہ ہونے والوں کے رشتہ داروں کی ایک بڑی تعداد یونان کے شہر کالاماتا میں پہنچی ہے، یونان کے کوسٹ گارڈز کی ویب سائٹ پر ایک تیس میٹر لمبے فشنگ ٹرالر کی تصویر شائع کی گئی ہے، اس ٹرالر کے ڈوبنے سے ہلاکتیں ہوئی ہیں، یہ ٹرالر لیبیا کے شہر طبرق سے اٹلی کے لیے روانہ ہوا تھاْ

ہیمبرگ جرمنی میں رہنے والی شام کا شہری قسیم ابوزید اس کشتی حادثے میں لاپتہ بیوی عذرا عبود کی تلاش کے لیے کالاماتا پہنچا ہے، قسیم ابوزید اپنی بیوی کو قانونی طریقے سے جرمنی بلانے میں ناکام رہا تھا، اس نے اپنی بیوی کو اردن کے مہاجر کیمپ سے یورپ لانے کے لیے 5 ہزار ڈالرز انسانی سمگلروں کو ادا کئے تھے۔

قسیم ابوزید کہتا ہے کہ وہ بچ جانے والوں کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہے تاکہ اسے اپنی بیوی کے بارے میں کچھ معلوم ہو سکے لیکن یونان کے حکام ان سے ملنے نہیں دے رہے۔

یونان کے کوسٹ گارڈز بچ جانے والوں کو مییا یا کسی بھی شخص سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہے،ابوزید نے اس حادثے سے ایک ہفتہ پہلے اپنی بیوی سے آخری بار بات کی تھی، ابوزید کہتے ہیں کہ ان کی بیوی نے انہیں بتایا تھا کہ وہ اب کشتی پر سوار ہونے جا رہی ہے، جب بھی بات کرنے کا موقع ملا دوبارہ رابطہ کروں گی۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ تمام بچ جانے والے افراد مرد ہیں اور جونہی انہیں سمندر سے نکالا گیا وہ امدادی کشتیوں پر پہنچتے ہی بے جان ہو کر گر پڑے تھے اور ان کی حالت اچھی نہیں تھی، امدادی کارکنوں نے ان سے کشتی میں خواتین اور بچوں کی موجودگی کے سوالات کئے لیکن وہ اس قدر صدمے میں تھے کہ وہ سمجھ نہ سکے اور کہنے لگے نہیں نہیں میری بیوی تو گھر پر ہے، اگلے ہی لمحے کہنے لگے نہیں وہ میرے ساتھ کشتی میں سوار تھی۔

امدادی کارکنوں نے بتایا کہ بچ جانے والوں نے کالاماتا پہنچنے پر کھانا کھایا اور سو گئے لیکن اب بیدار ہونے پر ان خوف اور صدمے سے اٹیک ہو رہے ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تیس سے زیادہ لوگ ہسپتال لائے گئے، زیادہ تر کے پھیپھڑوں میں پانی چلا گیا تھا لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ان کی صحت اچھی ہے لیکن وہ شدید صدمے سے دوچار ہیں، ایک نے مجھے بتایا کہ اس کے 30 دوست اس کشتی پر سوار تھے،ہسپتال میں فون کالز کا تنتا بندھا ہے، لوگ اپنے پیاروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔

صحافیوں کو بچ جانے والے افراد سے ملنے نہیں دیا گیا تاہم حکام نے ان سے ملاقاتیں کیں،ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان لوگوں کو ٹرالر کے ریفریجریٹرز میں چھپایا گیا تھا، خواتین اور بچے ٹرالر کے نچلے حصے میں رکھے گئے تھے۔

پاکستان میں ایف آئی اے حکام نے یونان کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کو اسمگل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پراہم کارروائی کے دوران بدنام زمانہ ایجنٹ کوپرواز سے آف لوڈ کرکے گرفتارکرلیاگیا، مطلوب ملزم ساجد محمود تارکین وطن کو لیبیابجھوانے میں ملوث تھا۔

ملزم نے پاکستان پاسپورٹ پروزٹ ویزہ کے ذریعے آزربائیجان فرار ہونے کی کوشش کی، پرواز پرروانگی سے قبل کراچی ائیرپورٹ کے امیگریشن کاونٹرپر بائیوڈیٹا کے دوران ملزم کی معلومات کو ہٹ الرٹ میں پایا گیا۔

ملزم اسٹاپ لسٹ میں گجرات کی پولیس اورایف آئی اے کو مطلوب تھا،واضح رہے کہ رواں سال فروری میں لیبیا کے ساحلوں پرکشتی ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا تھا،جس میں کئی پاکستانی جاں بحق ہوگئے تھے۔

ملزم گزشتہ کئی ماہ سے روپوش اورمتعدد شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے لیبیا بھجوانے میں ملوث تھا،ملزم کے خلاف اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل گجرات میں مقدمہ درج تھا،بعد ازاں ملزم کو ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل گجرات کے حوالے کر دیا گیا

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین