دنیا

روس میں بغاوت کرنے والے فوجی گروپ کے سربراہ غائب، وہ بیلاروس میں نہیں، صدر لوکاشینکو

Published

on

روس میں نجی فوجی گروپ ویگنر کی ناکام فوجی بغاوت میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوژن اب بیلاروس میں نہیں ہیں۔

صدر لوکا شینکو نے 27 جون کو کہا تھا کہ پریگوژن 24 جون و ہونے والی ڈیل کے تحت بیلاروس پہنچ گئےہیں۔

جمعرات کو لوکاشینکو نے صحافیوں کو بتایا کہ پریگوژن سینٹ پیٹرز برگ میں ہیں، وہ بیلاروس کی سرزمین پر نہیں ہیں۔

ایک بزنس جیٹ بدھ کے روز سینٹ پیٹرزبرگ سے ماسکو کی طرف روانہ ہوا تھا اور فلائٹ ٹریکنگ راڈار کے مطابق وہ طیارہ جنوبی روس کی جانب بڑھ رہا تھا لیکن یہ واضح نہیں کہ ویگنر گروپ کے سربراہ پریگوژن اس میں موجود تھے یا نہیں۔

صدر لوکا شینکو نے کہا کہ ویگنر کے لیے یہ پشکش اب بھی برقرار ہے کہ وہ پنے کچھ جنگجو بیلاروس میں تعینات کر کے بیلاروس کی فوج کو تربیت دے۔ صدر لوکاشینکو کی اس پیشکش سے کئی نیٹو ملکوں میں خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے۔

صدر لوکا شینکو نے کہا کہ وہ ویگنر گروپ کو خطرہ محسوس نہیں کرتے اور ان کے خیال میں ویگنر کے جنگجو ان کے ملک میں بغاوت نہیں کریں گے۔

صدر لوکاشینکو روس میں بغاوت کو روکنے میں اپنے کردار کو فخر کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ پچھلے ہفتے صدر لوکا شینکو نے کہا تھا کہ انہوں نے صدر پیوٹن کو قائل کیا تھا کہ وہ پریگوژن کو ختم کرنے کا ارادہ ترک کردیں۔

صدر لوکاشینکو نے بغاوت ختم کرانے کے لیے جو معاہدہ کرایا اس کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آسکیں اور اس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں، یہ بھی واضح نہیں۔

روس کے سرکاری ٹی وی نے بدھ کو پریگوژن کے خلاف شدید مہم چلائی اور کہا کہ پریگوژن نے جو کیا اس کی ابھی تک تحقیقات پورے شد و مد کے ساتھ جاری ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version