دنیا
شمالی امریکا سے یورپ اور چین تک ہیٹ ویو، انسان تباہی کا ذمہ دار خود ہے، سائنسدان
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جولائی کی شدید ہیٹ ویو، جس نے شمالی امریکا سے یورپ اور چین تک کے وسیع خطے کو لپیٹ میں لیا، انسان کے ہاتھوں ہونے والی ماحولیاتی تباہی کا نتیجہ ہے۔
منگل کو شائع ہونے والے ایک جائزے میں سائنسدانوں نے کہا کہ پورے جولائی کے دوران، موسم کی شدت نے کرہ ارض پر تباہی مچا دی، چین، ریاستہائے متحدہ امریکا اور جنوبی یورپ میں درجہ حرارت ریکارڈ توڑ رہا ہے، جنگل میں لگی آگ، پانی کی قلت اور گرمی سے ہسپتال داخل ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
ہفتے کے آخر میں، ہزاروں سیاحوں کو یونانی جزیرے رہوڈز سے نکالا گیا تاکہ ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کی وجہ سے جنگل کی آگ سے بچ سکیں۔
موسمیاتی شدت میں مختلکف عوامل کے جائزہ لینے والے سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے منگل کو عالمی موسمی حالات پر شائع رپورٹ میں کہا کہ انسان کے ہاتھوں ماحولیاتی تباہی نہ ہوتی تو اس ماہ جولائی میں ایسا شدید موسم دیکھنے کو نہ ملتا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ رپ اور شمالی امریکا میں اس قدر درجہ حرارت ماحولیاتی تبدیلیوں کے بغیر ناممکن تھا، انسانی صحت پر براہ راست اثر ڈالنے کے ساتھ ساتھ، گرمی نے بڑے پیمانے پر فصلوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچایا، سائنسدانوں نے کہا کہ امریکی مکئی اور سویا بین کی فصلیں، میکسیکن مویشی، جنوبی یورپی زیتون کے ساتھ ساتھ چینی کپاس سب شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ال نینو نے ممکنہ طور پر کچھ خطوں میں اضافی گرمی میں حصہ ڈالا، لیکن بڑھتی ہوئی گرین ہاؤس گیسیں سب سے بڑا عنصر تھیں، سائنسدانوں نے کہا، اور اگر اخراج میں کمی نہ کی گئی تو ہیٹ ویو میں اضافے کا امکان بڑھ جائے گا۔
سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ اگر اوسط عالمی درجہ حرارت صنعت سے پہلے کی سطح سے 2 سینٹی گریڈ بڑھتا ہے تو ہر دو سے پانچ سال بعد شدید گرمی کا دورانیہ بڑھنے کا امکان ہے۔