ٹاپ سٹوریز

امریکا کے ڈیفالٹ سے بچنے کی امید، صدر بائیڈن اور سپیکر میک کارتھی قرض کی حد2سال آگے بڑھانے پر متفق

Published

on

امریکا کے ڈیفالٹ سے بچنے کی امید پیدا ہوگئی، وائٹ ہاؤس اور ری پبلکن پارٹی کے درمیان قرض کی حد کو دو سال کے لیے آگے بڑھانے اور حکومتی اخراجات کو بڑھانے کے معاہدے پر اصولی اتفاق ہو گیا، اس کی تصدیق امریکی کانگریس کے سپیکر کیون میک کارتھی نے کی ہے۔

معاہدہ پر اتفاق صدر بائیڈن اور میک کارتھی کے درمیان فون رابطے کے دوران ہوا، اب ان دونوں رہنماؤں کو اپنی جماعتوں کو قائل کرنے کا چیلنج درپیش ہے، ری پبلکن کو ہاؤس میں برتری حاصل ہے جبکہ ڈیموکریٹ سینیٹ میں اکثریت میں ہیں۔معاہدہ پانچ جون سے پہلے ہونا لازم ہے کیونکہ وزیر خزانہ کہہ چکی ہیں کہ اس کے بعد امریکی حکومت اپنے واجبات ادا کرنے کے قابل نہیں رہے گی۔

کیون میک کارتھی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہفتوں کے مذاکرات کے بعد، ہم اصولی طور پر ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ اصولی طور پر ایک معاہدہ ہے جو امریکی عوام کے لائق ہے۔

صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدہ میری اور ڈیموکریٹس کی اہم ترجیحات اور قانون سازی کی کامیابیوں کا تحفظ کرتا ہے۔ معاہدہ ایک سمجھوتہ ہے ، سمجھوتے میں ہر کسی کو وہ نہیں ملتا جو وہ چاہتے ہیں۔ یہ حکمرانی کی ذمہ داری ہے۔

اگر معاہدہ کانگریس سے منظور ہو جاتا ہے تو امریکا ایک غیرمعمولی معاشی بحران سے بچ سکتا ہے،امریکی حکومت کبھی ڈیفالٹ نہیں ہوئی اور اس کا ڈیفالٹ ہونا غیرمعمولی ہوگا،اس ڈیفالٹ سے لاکھوں ملازمتوں کا نقصان ہو سکتا ہے، دنیا کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔

دو سالہ معاہدہ 2024 کے انتخابات کے بعد تک قرض کی حد کو بڑھانے پر اگلی لڑائی کو بھی جنم دے گا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version