ٹاپ سٹوریز
نواز شریف کی کسی ڈیل کا علم نہیں، ڈی جیISI کی مدت کے معاملے پر اختیار استعمال کروں گا، نگران وزیراعظم
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کہا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی آئی ایس آئی) کی مدت ملازمت میں توسیع کے قومی سلامتی کے معاملے پر اپنے آئینی اختیارات استعمال کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں انٹرویو کے دوران نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کے بارے میں تصدیق یا تردید نہیں کی اور کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی توسیع کوئی عام معاملہ نہیں جس پر عوامی سطح پر بات کی جائے،ڈی جی آئی ایس آئی کی توسیع قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور میں اس کے لیے اپنے (آئینی) اختیارات استعمال کروں گا۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت تمام کام قانون کے مطابق کرے گی۔ انھوں نے مختصر مدت میں انتخابات کا عندیہ دیا تاہم انھوں نے عام انتخابات کی کوئی مخصوص تاریخ بتانے سے انکار کیا۔
الیکشن کے انعقاد سے متعلق صدر پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں انھوں نے اس متعلق تجویز دی ہے فیصلہ نہیں دیا۔ وہ آئینی طور پر ملکی سربراہ ہیں اور اس معاملے پر انھوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اور اس بارے میں وہ ہی جواب دے سکتے ہیں۔
الیکشن کب ہوں گے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس الیکشن کی تاریخ پر کوئی قانونی او حتمی جواب نہیں ہے۔ تاہم میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ نگران حکومت کوئی غیر قانونی کام نہیں کرے گی چاہے وہ ایک دن جاری رہے یا ایک ماہ۔ ملکی قوانین نگراں حکومت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے نگراں حکومت کی نہیں۔‘
بطور وزیر اعظم نامزدگی اور اسٹیبلشمنٹ کے قریبی سمجھے جانے والے شخص سے متعلق سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس طرح کا تاثر ملکی سیاست میں ذوالفقار بھٹو سے میاں نواز شریف تک کے لیے استعمال کیا گیا اور ان کے متعلق بھی یہ تاثر دیا جانا ان کے لیے کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ تاہم یہ سوال ان سے نہیں بلکہ مقتدر حلقوں سے پوچھا جانا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کے نگراں حکومت سے متعلق بیانات اور تحفظات پر بات کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نےکہا کہ نگران حکومت تمام آئینی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد قائم کی گئی۔ ہمارا بلاول کے ساتھ بڑا اچھا تعلق ہے اور وہ جو تحفظات اٹھا رہے ہیں وہ ان کا سیاسی حق ہے۔ ہماری حکومت ایک دن غیر قانونی و آئینی طور پر اس دفتر میں نہیں رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں ہوا اور وہ اس کے لیے جوابدہ نہیں تھے کیونکہ اس وقت یہ تمام لوگ مشترکہ مفادات کونسل میں شامل تھے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے؟ اس کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ وہ کسی سے ڈیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔
پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔ یہ یقینی بناؤں گا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو جیل میں بطور سابق وزیر اعظم تمام سہولیات ملیں یہ ان کا حق ہے۔