Uncategorized
تحریک انصاف کے لیڈر کے کہنے پر جھوٹے الزامات لگائے،قوم سے معافی چاہتاہوں، لیاقت چٹھہ
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے اپنا پہلے دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی قرار دے دیا، الیکشن کمیشن میں بیان ریکارڈ کروایا کہ انہوں نے ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار کے کہنے پر بیان دیا۔
اپنے بیان میں لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ میرا بیان صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی، مجھے اپنے بیان پر بہت شرمندگی ہے، قوم سے معافی چاہتا ہوں، 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میں نے پنجاب کی سول سروس میں 32 سال ملازمت کی ور میریخری پوسٹنگ کمشنر راولپنڈی کی حیثیت سے تھی،13 مارچ کو ریٹائر ہونے والا تھا اور دوران ملازمت کئی اہم عہدوں پر کام کیا۔2018 میں تحریک انصاف کی الیکشن کامیابی کے بعد مجھے سینئر عہدوں پر تعینات کیا گیا، صوبائی حکومت میں سیکرٹری کی پوسٹ سب سے ٹاپ پوزیشن ہے،بحیثیت صوبائی سیکرٹری تحریک انصاف کے اہم عہدیداروں کے ساتھ میرے تعلقات قائم ہوئے،ان بااثر سیاسی شخصیات کے ساتھ تعلق میرے مفاد میں تھا اور میں نے ایسا ہی کیا، یہی وہ دور تھا جب میں نے تحریک انصاف کے ایک اہم عہدیدار کے ساتھ ذاتی دوستی کے خوشگوار تعلقات قائم ہوئے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ 9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے دیگر لیڈروں کے ساتھ ساتھ وہ دوست لیڈر بھی عدالتوں سے مفرور ہوگیا،اسے اشتہاری قرار دے دیا گیا اور وہ روپوش ہوگیا،اس دوران میرا اس کے ساتھ رابطہ رہا اور میں چھپ کر کئی معاملات میں اس کی مدد کرتا رہا،اس کے نتیجے میں اس لیڈر کے ساتھ میری انتہائی ذاتی نوعیت کی دوستی بن گئی اور اعتماد کا رشتہ قائم ہوگیا۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد 11 مئی 2024 کو میں خفیہ طور پر لاہور گیا اور اس دوست کے ساتھ ملاقات کی،اس ملاقات میں اس نے پیشکش کی کہ اگر میں تحریک انصاف کے الیکشن دھاندلی کے بیانیہ کو سپورٹ کروں اور ریاستی اداروں کو بدنام کروں تو مستقبل میں مجھے اعلیٰ عہدہ دیا جائے گا،اس نے مجھے کہا کہ یہ سب منصوبہ بندی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے مشورے سے ہوئی ہے۔ اس شخص نے مجھے یہ پیشکش اس وجہ سے کی کہ میں ریٹائر ہونے والا تھا اور اسے علم تھا کہ میں ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے لیے پریشان تھا۔32 سال ملازمت کے بعد کسی بھی سول سرونٹ کے لیے تمام مراعات اور اختیارات چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ ہم نے مجوزہ پریس کانفرنس پر تفصیلی بحث کی اور اس نے مجھے ہدایات دیں کہ کیا بات کرنی ہے۔ ابتدا میں میں نے اسے تجویز دی کہ میں سارا بیانیہ اپنے استعفے کے طور پر تحریری جمع کرادوں گا۔ تاہم تحریک انصاف کے اس لیڈر نے میری تجویز رد کردی کیونکہ تحریری بیان ان کے بیانیہ کی تشکیل میں مددگار نہیں تھا،بحث مباحثہ کے بعد طے پایا کہ میں طے شدہ تاریخ اور وقت پر پریس کانفرنس کروں گا جو مجھے سینئر قیادت سے مشورے کے بعد بتایا جائے گا۔پریس کانفرنس کا مقصد پی ٹی آئی کے بیانیہ کو تقویت دینے کے لیے سنسنی اور ڈرامہ پیدا کرنا تھا، پاکستان سپر لیگ کے لیے بلائی گئی پریس کانفرنس میں میں نے سنسی خیز الزامات لگائے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ اس پریس کقانفرنس کے لیے طے پایا تھا کہ میں کہوں گا ڈویژن کی ساری سیٹوں پر پی ٹی آئی جیت رہی تھی اور میں نے یہ نتائج تبدیل کرا دیئے، جو بھی الیکشن عمل سے واقف ہے اسے علم ہے کہ ریٹرننگ افسروں سے اس قدر بڑی تبدیلیاں کرانا ممکن نہیں ہوتا۔ تاہم عمومی طرح کے الزامات تحریک انصاف کے بیانیہ کے لیے کافی تھے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ سنسنی پیدا کرنے کی خاطر ہی میں نے کہا کہ صبح کے وقت میں نے خودکشی کی کوشش کی اور مجھے چوک میں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ یہ سب سوچا سمجھا بیان تھا۔ چیف جسٹس کا نام لینے کا مقصد عوام میں ان پر بداعتمادی پیدا کرنا تھا،چیف جسٹس کا نام لینے کی ہدایت اس لیڈر نے اپنے اعلیٰ قیادت کے کہنے پر کی تھی۔اس پریس کانفرنس کا مقصد چیف جسٹس کے لیے بداعتمادی بڑھانا اور پورے ملک میں الیکشن عمل پر شبہات کو پختہ کرنا تھا اس کے لیے ریاستی اداروں کو بدنام کرنا ضروری تھا۔الیکشن کے تمام عمل کو متنازع بنانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کا نام لیا گیا۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ یہ طے پایا تھا کہ پریس کانفرنس منظم انداز میں کی جائے گی اور پی ٹی آئی نے ملک بھر میں احتجاج کی کال بھی دی تھی،پریس کانفرنس کے لیے احتجاج کا دن ہی طے پایا تھا۔
لیاقت چٹھہ نے اعتراف کیا کہ اس نے راولپنڈی ڈویژن کے کسی ریٹرننگ افسر کو نتائج تبدیل کرنے یا دھاندلی کے لیے نہیں کہا تھا اور نہ کسی ریٹرننگ افسر نے اس سے کسی طرح کی کوئی شکایت کی تھی یا کوئی مدد مانگی تھی۔چیف الیکشن کمشنر نے بگھی مجھے کسی امیدوار کو فیور دینے کے لیے نہیں کہا تھا۔میں نے دھاندلی کی کسی شکایت کے بارے میں ان سے رابطہ نہیں کیا تھا۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ میری پریس کانفرنس سے ملک میں پہلے ہی افراتفری پھیل چکی ہے اس لیے میں نے اس سے متعلقہ کسی شخصیت کا نام نہیں لیا۔ میں ریاست مخالف جھوٹی پریس کانفرنس پر شرمندہ ہوں،میں پورے ملک کی بیوروکریسی سے بھی معذرت خوا ہوں کہ میری وجہ سے ان کی ساکھ خراب ہوئی،میں اپنے اقدامات کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں اور قانونی کارروائی کے لیے خود کو حکام کے حوالے کرتا ہوں۔