ٹاپ سٹوریز

جہالت، خودغرضی یا بے حسی؟ جانوروں کی آلائشیں سمندر برد کی جانے لگیں، آلودگی سے سمندری حیات، انسانی صحت کو خطرات

Published

on

قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو سمندر کنارے پھینکے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی کی ساحلی پٹی ابراہیم حیدری میں گدھا گاڑی،پک آپ اور موٹرسائیکل رکشہ کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی باقیات کو تلف کرنے کے بجائے دھڑلے سے ساحل سمندر پر پھینکا جارہاہے۔

شدید تعفن اور وبائی امراض پھوٹنے کے خدشات لاحق ہوگئے،لہروں کے ذریعے اوجڑی،جانوروں کے سر اور دیگر باقیات  سمندر میں پہنچنے کے بعد آبی حیات کے لیے انتہائی خطرے کا سبب سکتے ہیں۔

عید قرباں پر کراچی کے ساحلی مقامات ابراہیم حیدری،ریڑھی گوٹھ،چشمہ گوٹھ سمیت دیگر علاقوں کے قرب وجوار میں ذبح ہونے والے جانوروں کی باقیات کو لینڈ فل سائٹ پر گڑھوں میں دفن کرنے اور  تلف کرنے کے بجائے انتہائی دیدہ دلیری سے سمندر کے کنارے پھینکا جارہا ہے۔

ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق اس غیرقانونی عمل کے دوران مختلف گدھا گاڑی اور لوڈنگ رکشہ میں جانوروں کی آلائشیں ابراہیم حیدری اور ریڑھی گوٹھ کی ساحلی پٹی پر پھینکی جارہی ہیں، سطح سمندر بلند ہونے کے بعد آلائشیں لہروں کے ساتھ سمندر میں برد ہورہی ہیں۔

آلائشوں کی وجہ سے تعفن پھیل رہا ہے،جانوروں کی اوجڑی اور دیگر باقیات سے سمندری کی آلودگی مزید بڑھ سکتی ہے، جانوروں کی باقیات سمندری حیات کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

کمال شاہ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جب آلائشیں پھینکنے والوں سے بازپرس کی گئی،تو وہ جواب میں عجیب وغریب قسم کی دلیلیں پیش کررہے ہیں،کمال شاہ کے مطابق مختلف عوامل جن میں سیوریج کےگندے پانی کا سمندر میں شامل ہونے اور صنعتی فضلے کے سمندر میں گرنے کے بعد یہ جانوروں کی باقیات کی صورت میں ایک نیا خطرہ آبی حیات اورماہی گیر بستیوں پر خطرے کی صورت منڈلارہاہے،جس کا سدباب انتہائی ضروری ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version