ٹاپ سٹوریز
9مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے عدالت جاؤنگا،پارٹی نہیں ٹوٹے گی،ٹکٹ جیتے گا،عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ وہ نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کریں گے۔
اگر اس معاملے کی صحیح تحقیقات ہو جائیں تو معلوم ہو جائے گا کہ کون ان تمام واقعات کو ملک کی سب سے بڑی پارٹی پر پابندی عائد کرنے کے لیے استعمال کر رہا تھا
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ ان کی گرفتاری کے بعد کیسے منظم انداز میں کارروائیاں کی گئیں۔ ’تحقیقات ہونی چاہییں کہ ایک پارٹی جس کا ماضی میں تشدد کا کوئی ریکارڈ نہیں، وہ ایک دم ایسا کیسے کر سکتی ہے۔ میں عدالت سے مطالبہ کروں گا کہ لاہور کے جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملے کے تناظر میں سب سے پہلے آئی جی پنجاب کو بلائیں۔ میں پولیس لائن میں زیرحراست تھا تو جن لوگوں نے وہاں پہنچنے کی کوشش کی تھی ان پر کافی دور ہی سے شیلنگ شروع کر دی گئی اور وہ وہاں تک نہیں پہنچ سکے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ لبرٹی سے چلنے والے لوگ باآسانی کور کمانڈر ہاؤس پہنچ گئے۔ کہاں تھی پولیس؟‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ یہ کر رہے ہیں کیا انھیں معلوم ہے اس کا انجام کیا ہو گا۔
’جن لوگوں کا جینا مرنا پاکستان میں ہے انھیں اس صورتحال سے خوف آ رہا ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ اس سٹریٹجی سے پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی ختم ہو جائے گی تو یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ وہ پارٹی جس کی ملک میں مقبولیت 70 فیصد ہو، وہ ختم نہیں کی جا سکتی۔ آپ لوگوں سے پریشر ڈال کر پارٹی چھڑوا بھی دیں تو ایسا کرنے سے پارٹی ختم نہیں ہو گی۔ پارٹی کا ٹکٹ جیتے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خوف پھیلانے اور ہراساں کرنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ لوگ چپ کر کے بیٹھ جائیں۔ مگر مجھے ڈر یہ ہے کہ اس سب کا بہت بڑا ردعمل آنے والا ہے جو ملک کو مزید نقصان پہنچائے گا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’کور کمانڈر ہاؤس کی طرف جانے والے مجمع میں مسلح لوگ موجود تھے، جو پی ٹی آئی کے نہیں تھے، اور وہ لوگوں کو اکسا رہے تھے کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرو۔ یہ نامعلوم افراد تھے، جن کی تحقیقات کی جانی چاہییں۔‘
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’پی ٹی آئی کے پرامن احتجاج کرنے والے 25 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 700 افراد جیسے ہیں جنھیں گولیاں لگنے کے زخم آئے ہیں۔ ساڑھے سات ہزار کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں سب کو کہتا ہوں کہ اس معاملے کو آگے نہ بڑھائیں۔ پی ڈی ایم کو بچانے کے لیے سب سے بڑی جماعت کو ختم کرنے کی کوشش نہ کریں۔ بات کریں اور مسئلہ حل کریں۔ اس ملک میں سیاسی استحکام اس وقت تک نہیں آ سکتا جب تک یہاں الیکشن نہ ہو جائیں۔