ٹاپ سٹوریز

عمران خان کو سیاست سے باہر نہیں کیا جارہا، قانون اپنا رستہ اپنائے گا، وزیراعظم کاکڑ

Published

on

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے  کہا ہے کہ امن و امان اور سرحدی صورتِ حال کے باعث عام انتخابات التوا کا شکار نہیں ہوں گے۔

امریکی میڈیا وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کو اگرچہ مغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ضرور ہے لیکن یقین ہے کہ بیک وقت سرحدی خطرات پر بھی قابو پائیں گے اور انتخابی عمل بھی بلا رکاوٹ مکمل کرائیں گے۔

نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتخابی عمل الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے اور نگراں حکومت انتخابات میں التوا کے لیے کوئی جواز سامنے نہیں لائے گی۔ البتہ حکومت کا کام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے جس کے لیے مکمل تیار ہیں۔

نگراں وزیراعظم نے اس تاثر کی تردید کی کہ نگراں حکومت انتخابات کی تیاری کے عمل میں اقدامات نہیں لے رہی ہے۔ ان کے مطابق ’انتخابات سے متعلق قیاس آرائیوں کو ختم کرنا نگراں حکومت کا کام نہیں کیوں کہ انتخابات کا انعقاد آئینی طور پر الیکشن کمیشن کا کام ہے‘۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو قانونی مقدمات کے ذریعے سیاست سے باہر کیا جا رہا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انھیں یہ امید ہے کہ عمران خان پر عائد مقدمات میں عدالتی عمل شفاف ہوگا تاکہ ان کے چاہنے والوں اور مبصرین سب کو نظر آئے کہ یہ سیاست سے دور کرنے کا عمل نہیں بلکہ ملک کا قانون اپنی راہ لینا چاہتا ہے۔

نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحد پر سیکیورٹی کے خطرات کا سامنا ہے اور دوحہ امن معاہدے میں طالبان نے دنیا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے کے خلاف دہشت گردی میں استعمال نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حق دفاع حاصل ہے اور اپنے لوگوں اور سرزمین کے دفاع کے لیے جہاں سمجھیں گے ضرور ایکشن لیں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی تجارت باقاعدگی سے جاری ہے البتہ غیر قانونی ٹرانزٹ ٹریڈ اور سمگلنگ کے خلاف کارروائی ضرور کی جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں افغانستان کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں بہتری آئی ہے اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک تک تجارت میں بھی بہتری آنے جا رہی ہے۔

انوار الحق کاکڑ کہتے ہیں کہ پاکستان کے مشرق وسطی کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح استوار ہیں اور وہ اس تاثر کے قائل نہیں کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version