تازہ ترین
عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے 3 شرطیں رکھ دیں
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے 3 شرائط رکھ دیں۔کیسزختم کئے جائیں،مینڈیٹ واپس کیا جائے اور لوگوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے سپریم کورٹ کے ججز رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے۔ میں کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنوں گا، ملک بچانا ہے تو شفاف الیکشن ہی واحد حل ہے۔ الیکشن ڈاکےپربھوک ہڑتال کروں گا۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ہماری مخصوص نشستوں کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مثبت پیش رفت ہے اس سے عوام کو امید ملی ہے۔جسٹس منیر نے طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے۔رول آف لاء میں طاقتور قانون کے نیچے ہوتا ہے۔سب کو پتہ تھا اسٹیبلشمنٹ اور قاضی فائز عیسیٰ کہاں کھڑے ہیں، ہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا، ہمارے امیدواروں کو کاغذات فائل نہیں کرنے دیئے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے ہم سے ہمارا پارٹی نشان چھین لیا، ہمارے امیدواروں کو ایک حلقے میں چار چار نشانات الاٹ کئے گئے،ان کو اب ڈر ہے حلقے نہ کھل جائیں، خاص طور پر اسلام آباد کے تین حلقے۔چیف الیکشن کمشنر کو اگر کوئی شرم ہے تو مستعفی ہوجائے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے میرا سوال ہے کہ کیا اخلاقی طور پر انکو میرے کیسز میں بیٹھنا چاہیئے۔جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بنچ نے کہا تھا، قاضی فائز عیسیٰ کو میرے کیسز نہیں سننے چاہیئے، چیف جسٹس کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات بھی آن ریکارڈ ہیں۔ہماری 8 فروری اور ہیومن رائٹس کی پٹیشنز کیوں نہیں سنی جارہی۔میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ان پٹیشنز پر خط بھی لکھا۔ اب توامریکی کانگریس بھی کہہ رہی ہے پاکستان میں فراڈ الیکشن ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ایک چھوٹی سے ایلیٹ ملک پر قابض ہے، سپریم کورٹ ہی اس کلاس کو قانون کے نیچے لا سکتی ہے۔آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے زیادہ سخت ہوگا۔عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے۔ ن لیگ ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتی ہے، نواز شریف تصدیق شدہ مجرم اور مفرور ہے، اسکے سارے کیسز کیسے ختم ہوگئے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد آپ کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عددی اکثریت بڑھ گئی ہے، کیا کوئی ان ہاؤس تبدیلی کیلئے کسی جماعت سے بات کرینگے؟ جس پر انہوں نے واضح کیا کہ میں کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنوں گا۔
ایک سوال کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آگے بڑھنے کیلئے کیا آپ مذاکرات کی جانب جائینگے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مزاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ہماری تین شرائط ہیں۔میں نے جنرل باجوہ سے دو مرتبہ مزاکرات کئے۔ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی، اس وقت ہمیں بتایا گیا بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ آٹھ فروری کا ڈاکہ نہیں بھولا جاسکتا۔ رانا ثناء اللہ کس حیثیت میں کہہ رہا ہے عمران خان کو ہم نے جیل میں رکھا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ایک سال سے جیل میں ہوں صرف تین ڈشز کھارہا ہوں، کتابیں پڑھتا ہوں، ورزش کرتا ہوں اور عبادت کرتا ہوں۔ اڈیالہ جیل میں افسروں کے تبادلے آئی ایس آئی کروا رہی ہے۔انکا خیال ہے میں ڈر جاؤنگا میں ڈرنے والا نہیں۔میرے کمرے میں ایک بلی آتی تھی جو مجھ سے مانوس ہوگئی تھی سنا ہے اسکا بھی تبادلہ کررہے ہیں۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ گزشتہ روز آپ سے پارٹی لیڈر شپ ملی ہے، کیا اب پارٹی میں اختلافات ختم ہوگئے ہیں؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ پارٹی اختلافات ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس کو چھوڑ دیں۔ ہمارے کارکن عباد کا بیٹا انتقال کرگیا اسکو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ہمارا مطالبہ ہے عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے۔میں نے سنا ہے عباد نے جیل میں خودسوزی کی کوشش بھی کی ہے۔