پاکستان

نکاح کیس، ہوسکتا ہے جج کے کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ

Published

on

دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر خاور مانیکا کو 13 جون کے لئے نوٹس جاری کر دیے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نا ہو؟

رجسٹرار آفس اعتراضات کے ساتھ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دونوں درخواستوں پر الگ الگ سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سیشن جج کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہداہت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت ہدایت نہیں دیتی تو ہائیکورٹ اپیلیں خود سن کر فیصلہ کرے۔

وکیل نے موقف اپنایا کہ پورے عدالتی نظام کا وقار اس سے جڑا ہوا ہے۔ ایک ایڈمنسٹریٹو آرڈر جوڈیشل ریلیف لینے سے نہیں روک سکتا۔ تین ماہ کیس سنا گیا پھر فیصلہ نہیں دیا گیا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نا ہو، جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟

وکیل نے کہا کہ نئے جج کو کیس مکمل کرنے کے لئے کوئی وقت بھی نہیں دیا گیا۔بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نا ماتحت عدالت اپیل پر فیصلہ کر پا رہی ہے نا ہی سزا معطلی پر فیصلہ ہو رہا ہے۔ غیر معمولی صورتحال میں ہم یہاں آپ کے پاس آئے ہیں۔ ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے کہ سزا معطلی کا حکم جاری کرے۔ اگر دو دن میں ٹرائل ہو سکتا ہے تو دو دن اپیل بھی سنی جا سکتی ہے۔

عدالت نے دونوں درخواستوں پر اعتراض ختم کرتے ہوئے 13 جون کے لئے خاور مانیکا کو نوٹس جاری کر دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواستیں یکجا کر دیں۔13 جون کو ایک ساتھ سماعت ہو گی۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version