Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

آرٹ

لندن میں’ شام افسانہ‘ نے ترقی پسند مصنفین کے دور کی یاد تازہ کردی

Published

on

لندن میں ’ شام افسانہ‘ کے نام سے ایک خوصورت ادبی محفل سجائی گئی جس میں نامور افسانہ نگاروں نے اپنے افسانے سنا کر سامعین کو اس قدر مسحور کیا کہ ڈھائی گھنٹے تک مجمع پر سکوت طاری رہا اور سب افسانوں میں محو رہے۔

شام افسانہ، جمعہ 16 جون کو پروگریسو وائسز انٹرنیشنل اور لندن اردو وائس نے بلیک فریئرز کے قریب سائنٹولوجی ہال میں سجائی۔

اس تقریب میں تین نامور لکھاریوں نے اپنی تحریریں پیش کیں اور ان تحریروں کے سحر نے سامعین کو جکڑے رکھا، ترقی پسند دانشور ڈاکٹر نور ظہیر اور کراچی آرٹس کونسل کی لائبریرین اور کیوریٹر فاطمہ حسن   نے افسانے خود پیش کئے، تیسرے افسانہ نگار، بھارت کے نامور ادیب جاوید صدیقی کے افسانے ان کے صاحبزادے سمیر صدیقی نے پیش کئے ۔

ایک بہترین افسانہ نگار عامر حسین کی کمی شدت سے محسوس کی گئی جو علالت کی وجہ سے اس تقریب میں شریک نہ ہو سکے۔

اس تقریب کے حاضرین میں معروف ادیب اور ادب کے شائقین کی بڑی تعداد موجود تھی، اس تقریب میں پیش کئے گئے افسانوں نے ترقی پسند تحریک کے زمانہ عروج کی یاد تازہ کردی۔

تقریب کے اختتام پر بھارتی کی ابھرتی ہوئی گلوکارہ سردھنی ظہیر نے خوبصوت گیت پیش کر کے اختتامی لمحات کو مزید یادگار بنا دیا۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض عرج آصف نے انجام دیئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین