تازہ ترین
مخصوص نشستوں کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کے کیس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم بھی فریق بن گئے
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم بھی فریق بن گئیں، تینوں سیاسی جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کی استدعا کردی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت ہی نہیں تو مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے علی ظفر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کوآئین، قانون اورانصاف کےمطابق مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں۔
الیکشن کمیشن میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشستوں کے لیے آئے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ ان جماعتوں کا کیا مسئلہ ہے؟ آئین کے تحت سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دارہے۔ اگردیگرسیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں توکھل کر بتائیں۔
پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستوں کا فیصلہ کمیشن نے کرنا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پرتمام فریقین کوسنیں گے۔
مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی۔عوام نے انکو مسترد کردیا ہے۔ایسی پارٹی جو پارلیمانی جماعت ہی نہیں۔آزاد ارکان کواکٹھا کرکے ان کو کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے۔یہ ایک آئینی و قانونی سوال ہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔
ممبر کمیشن اکرام اللہ نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کی درخواست ہے مخصوص نشستیں ان میں تقسیم کی جائیں۔
جس پر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے تحت سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دارہے۔علی ظفر نے تمام درخواستوں کی کاپیاں فراہم کرنے کی استدعا کی جو منظور کرلی گئی۔
فاروق ایچ نائک نے معاملے پرتمام پارلیمانی جماعتوں کوفریق بنا کرنوٹسز جاری کرنے اور سننے کی استدعا کی
الیکشن کمیشن نے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔