Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

وفاق اور صو بوں میں الگ الگ ٹیکس اکٹھا کرنے کی بجائے ایف بی آر کو جدید، نیم خود مختار ٹیکسد اتھارٹی بنایا جائے، آئی ایم ایف

Published

on

آئی ایم ایف کی حکومت پاکستان کو سفارشات سامنے آ گئیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے سفارش کی ہے کہ ایف بی آر کو جدید اور نیم خودمختار ٹیکس اتھارٹی بنایاجائے۔یہ ادارہ طویل مدتی دورانیے کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس جمع کیا کرے،8 ار ب ڈالر کا نیا قرض لینے کے لیے حکومت کو 29 ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنا ہوگی، 100 ارب روپے کی کراس سبسڈی بھی جون 2024 تک ختم کرنا ہوگی جو گیس کی قیمتوں پر دی جاتی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے نے سفارش کی ہے کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کو جدید اور نیم خودمختار ٹیکس اتھارٹی بنایاجائے جو طویل مدتی دورانیے کےلیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس جمع کرے۔ وفاقی سطح پر اورصوبوں میں الگ لگ ٹیکس جمع کرنے سے پالیسی سازی اور ریونیو ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے چیلنچ پیدا ہوتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام سے کہا ہے کہ طویل مدتی بنیادوں پر اس حوالے سے مذاکرات مکمل کیے جائیں اور اقدامات کیے جائیں تاکہ جدید ٹیکس اتھارٹی بنائی جائے جو وفاق اور صوبائی سطح پر ٹیکس اکٹھاکیا کرے۔ پارلیمنٹ ٹیکس کے حوالے سے صرف ان معاملات پر قانون سازی کرسکتی ہے جنہیں وفاقی قانون سازی کےمعاملات کی فہرست ( ایف ایل ایل ) میں شامل کیا گیا ہو اور جو آئین کے چوتھے شیڈول میں شامل ہے۔ پارلیمنٹ کے پاس جہاں عمومی ٹیکس کی اقسام کے حوالے سے وسیع تر قانون سازی کی طاقت ہے وہیں وہ معاملات جو صوبائی اسمبلیوں کے قانونی دائرہ کار میں آتے ہیں جن میں زرعی ٹیکس اور غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس اور خدمات پر سیلز ٹیکس شامل ہیں وہ ان کے بارے میں قانون سازی نہیں کر سکتی۔ سیلز ٹیکس کو اشیا اور خدمات میں یوں بانٹ دینے سے ویلیوچین کےلیے کنفیوژن پیدا ہوتا ہے، چند وفاقی ٹیکس ریونیوز قابل تقسیم پول میں رکھے گئے ہیں جو صوبوں اور مرکز میں این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے تقسیم ہوتے ہیں، اس سے بھی خرابی پیدا ہوتی ہے جہاں وفاقی حکومت ایسے ٹیکسز جمع کرنے کو ترجیح دیتی ہے جو قابل تقسیم آمدن میں شامل نہ ہوں جیسا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وغیرہ ہیں۔

دوسری جانب صوبوں کو اپنی آمدن بڑھانے کےلیے ضروری ترغیب نہیں مل پاتی، جیسا کہ 2019 کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئینی ترمیم سے کم تر آپشن یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک اتفاق رائے پر پہنچ جائیں جہاں ٹیکس کی بنیاد کو متحد کیاجائے اور ٹیکس کی بنیاد میں ، ٹیکس جمع کرنے میں اور اس کا نفاذ ایک ہی انتظامیہ کے تحت ممکن ہوسکے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نیشنل ٹیکس کونسل نے صوبے اور مرکز کو سہولت دی ہے کہ وہ اشیا اور خدمات کی تعریف پر اتفاق کر سکیں ،اس کے ٹرمز آف ریفرنسز کو ان مقامات تک پھیلایاجاسکے جہاں وفاق اور صوبوں کا اتفاق رائے ہو اور زراعت اور انکم ٹیکس کے حوالے سے اس قسم کا تعاون بہت اہم ہے،آئی ایم ایف سے 8 ار ب ڈالر کا نیا قرض پروگرام لینے کے لیے حکومت کو 29 ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنا ہو گی،گیس کے  شعبے کو 100 ارب روپے کی کراس سبسڈی ( تہہ بھی جون 2024 تک ختم کرنا ہوگی۔

آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت گیس کی قیمتوں کے حوالے سے اوگرا کے ششماہی وعدوں کی پابندی کرے،حکومت کو جون 2024 تک سوئی سدرن کی آڈٹ رپورٹ جمع کرانا، صنعتوں کے اپنے استعمال والے بجلی گھروں کو دسمبر 2024 تک قومی گرڈ سے جوڑنا ہوگا۔ مزید برآں وزارت توانائی کو گیس کے شعبے میں گردشی قرض کو قابو میں لانے کا منصوبہ بھی جمع کرانا ہوگا جوحکومت کو جون 2024 تک گردشی قرض میں کمی کا یہ منصوبہ جمع کرانا ہوگا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین