سائنس
کائنات لامحدود ہے؟ کس شے سے بنی اور کیسے کام کرتی ہے؟ یورپ کی جدید ٹیلی سکوپ سوالوں کے جواب تلاش کرنے روانہ
کائنات کے تاریک ترین حصے کو کھوجنے اور اس پر روشنی ڈالنے کے لیے یورپ نے سپیس ٹیلی سکوپ خلا میں بھجوادی۔ یوکلڈ سپیس ٹیلی سکوپ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے کیپ کارنیول سے مقامی وقت کے مطابق دن 11: 12 بجے امریکی خلائی کمپنی سپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے روانہ کی گئی۔
یوکرین جنگ کے نتیجے میں یورپی پابندیوں کے بعد روس نے اپنے سویوز راکٹس دینے سے انکار کیا تھا جس کے بعد یورپی خلائی ایجنسی کو امریکی ارب پتی ایلون مسک کی نجی کمپنی کی خدمات لینا پڑیں۔
ایک ماہ کے طویل سفر کے بعد یہ ٹیلی سکوپ 9 لاکھ 30 ہزار میل دور ایک مستحکم ہوورنگ ٹیشن پر جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے پاس پہنچے گی۔
یہ ٹیلی سکوپ کائنات کا سب سے بڑا نقشہ تیار کرے گی جو دو ارب گیلیکسیز پر مشتمل ہوگا۔ یہ نقشہ کائنات کے 13.8 ارب سال پرانی تاریخ کا احاطہ کرے گا۔ کائنات کا 95 فیصد حصہ اب تک انسانوں کے لیے انجانا ہے، اس کی 70 فیصد تاریک انرجی پر مشتمل ہے، یہ نام اس وجہ سے دیا گیا کہ اب تک کوئی نامعلوم طاقت کائنات کو پھیلائے جا رہی ہے۔ 25 فیصد حصہ تاریک مادے پر مشتمل ہے جو کائنات کو باہم جوڑے ہوئے ہے۔
اس پراجیکٹ کے انچارج سائنسدان مائیکل سیفرٹ نے کہا کہ انسان ہمیشہ سے سوچتا رہا ہے کہ کیا یہ کائنات لامحدود ہے، کس چیز سے بنی ہے اور کسے کام کرتی ہے،اب ہم کچھ ڈیٹا حاصل کرکے ان سوالوں کے کچھ جواب تلاش کر سکیں گے۔
یہ ٹیلی سکوپ 4.7 میٹر اونچی اور 3.5 میٹر چوڑی ہے، یہ ٹیلی سکوپ دو سائنٹفک آلات کو استعمال کر کے آسمان کا نقشہ تیار کرے گی۔
اس ٹیلی سکوپ میں نصب لائٹ کیمرہ گیلیکسیز کی شکل و شباہت کی پیمائش کرے گا جبکہ انفراریڈ سپیکٹر میٹر اور فوٹو میٹر بتائیں گے کہ یہ گیلیکسی کتنی دور ہے۔