ٹاپ سٹوریز

اٹلی نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے علیحدگی اختیار کر لی

Published

on

 سرکاری ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ اٹلی نے چین کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) سے دستبردار ہو رہا ہے، اٹلی نے اس خدشے کو مسترد کیا کہ اس اقدام سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں اور اطالوی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

2019 میں اٹلی تجارت اور سرمایہ کاری کے پروگرام میں شامل ہونے والا پہلا اور اب تک کا واحد بڑا مغربی ملک ہے، جس نے امریکا کی وارننگز کو نظر انداز کیا کہ چین حساس ٹیکنالوجیز اور اہم بنیادی ڈھانچے کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے۔

تاہم، جب وزیر اعظم جارجیا میلونی نے گزشتہ سال عہدہ سنبھالا، تو انہوں نے کہا کہ وہ اس معاہدے سے دستبردار ہونا چاہتی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ اس سے اٹلی کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

2019 کے معاہدے کی میعاد مارچ 2024 میں ختم ہو رہی ہے اور اطالوی حکومت کے ایک ذریعے نے بتایا کہ روم نے بیجنگ کو "حالیہ دنوں میں” ایک خط بھیجا جس میں چین کو مطلع کیا گیا کہ وہ اس معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا۔

چین کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ایک دوسرے حکومتی ذریعے نے کہا کہ "ہم چین کے ساتھ بہترین تعلقات کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں چاہے ہم اب بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہی کیوں نہ ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "دیگر جی سیون ممالک کے چین کے ساتھ ہم سے زیادہ قریبی تعلقات ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ وہ کبھی بھی بیلٹ ایڈ منصوبے میں شامل نہیں تھے”۔

اٹلی 2024 میں جی سیون کی صدارت سنبھالے گا۔

2013 میں اس سکیم کے آغاز کے بعد سے 100 سے زیادہ ممالک نے چین کے ساتھ بی آر آئی کے بنیادی ڈھانچے اور تعمیراتی منصوبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ اس وقت کے اطالوی وزیر اعظم جوزپے کونتے نے 2019 میں دستخط کرتے وقت تجارتی فوائد کی امید ظاہر کی تھی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ چینی کمپنیاں زیادہ فائدہ اٹھانے والی بن گئیں۔.

چین کو اطالوی برآمدات گزشتہ سال 16.4 بلین یورو ($17.7 بلین) تھیں جو کہ 2019 میں 13 بلین یورو تھیں۔ اس کے برعکس، اطالوی اعداد و شمار کے مطابق، اسی عرصے کے دوران اٹلی کو چینی برآمدات 31.7 بلین سے بڑھ کر 57.5 بلین ہو گئیں۔

اٹلی کے یورو زون کے اہم تجارتی شراکت دار فرانس اور جرمنی نے بی آر آئی کا حصہ نہ ہونے کے باوجود گزشتہ سال چین کو نمایاں طور پر زیادہ برآمدات کیں۔

سٹرٹیجک تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے، وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے ستمبر میں بیجنگ کا دورہ کیا اور صدر سرجیو ماتاریلا اگلے سال کسی مرحلے پر چین کا دورہ کرنے والے ہیں۔

میلونی نے خود کہا ہے کہ وہ بیجنگ جانا چاہتی ہیں، لیکن کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

میلونی، جو ایک قدامت پسند اتحاد کی سربراہ ہیں، نیٹو کی حامی ایک پرعزم رہنما کے طور پر اپنی شناخت بنانے کی خواہاں ہیں اور ایک حکومتی ذریعہ نے کہا کہ اس نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر جو بائیڈن کو یقین دلایا تھا کہ اٹلی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو چھوڑ دے گا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version