شوبز

ترکیہ کے تھیٹر انسٹرکٹرز اور پاکستانی ہدایت کاروں کی مشترکہ نشست کا انعقاد

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے ترکیہ کے تھیٹر انسٹرکٹرز اور پاکستانی ہدایت کاروں کی مشترکہ نشست Theatre conservatory training and its transformative powerکا اہتمام حسینہ معین ہال میں کیاگیا، نشست میں ترکیہ کے Ali Meric اور Saziye Dngyupanکے علاوہ پاکستان کے معروف ہدایت واداکار فواد خان اور بختاور مظہر نے گفتگو کی جبکہ نظامت کے فرائض ذیشان حیدر نے انجام دیے۔ نشست میں ترکیہ کے قونصل جنرل جمال سانگو نے بھی شرکت کی۔ Ali Meric نے نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ترکی ایک قدیمی تھیٹر کا بہت بڑا مر کز ہے جہاں سے تھیٹر کا آغاز ہوا، میں ترکی کی ایک یونیورسٹی کا لیکچرار ہوں، ترکی میں اداکاری کا شوق چھوٹی عمر سے شروع ہو جاتا ہے، میرے بچپن میں یہ نہیں تھا کہ میں اپنے والدین سے کہوں کہ میں اداکار بننا چاہتا ہوں، میں بھی اسی دور سے گزرا جس سے آپ لوگ گزرے، ترکی کی ڈراموں کی وجہ سے آج کے نوجوان اور کم عمر لوگ اداکار بننا چاہتے ہیں ، اس شعبے میں کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اسکول نہیں پڑھا لیکن اداکاری میں آنے کا بعد بہت کچھ سیکھا، انہوں نے بتایا کہ میں ایک ایسا اداکار ہوں جس نے یہ پیشہ استاد اور شاگرد کے طور پر سیکھا۔ فواد خان نے کہاکہ میں نے جب ایکٹنگ اسکول جوان کیاتو وہ پہلا اسکول تھا جو تین سال کاکورس کروا رہا تھا، جب میں لوگوں کو بتاتا تھا تو وہ ہنستے تھے کہ واقعی میں آپ اداکاری پڑھ رہے ہیں، یہ وہ خیال ہے جس کو سیکھنا چاہیے ، اب صورت حال کافی بہتر ہوچکی ہے، اتنے سال تھیٹر انڈسٹری میں گزارنے کے بعد اب مجھے لگتا ہے کہ میں نے جو چاہا اسے حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہو گیا ہوں۔بختاور مظہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ڈگری وہ ہوتی ہے جہاں پر مخصوص اداکار ڈگری والے حیثیت رکھتے ہیں، ہم ایک ہی کام کو سیکھنے کے لیے چار پانچ سال لگا دیتے ہیں، ہمارے پاس اداکاری کے اسکول ہی نہیں تھے، اگر جامعات ایکٹنگ کے کورس شروع کرواتے ہیں تو چار پانچ سال کی کڑی محنت کرنی ہو گی، انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں اداکاری کا پہلا اسکول ناپاہے، مجھے امید ہے کہ جامعات اداکاری کو ایک ڈگری کورس کی طرح پڑھائیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version