Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

ججز اپنا احتساب نہیں ہونے دیتے، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی سست ہوگئی، عرفان قادر

Published

on

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب عرفان قادر نے کہا کہ ہے کہ  اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محسن کیانی کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے ہیں، صرف سفر کے اخراجات 6 کروڑ روپے ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی سست ہوگئی ہے، ثاقب نثار کا معاملہ آیا تو پٹیشن پر بھی کوئی فیصلہ نہیں آیا، جج صاحبان نے احتساب اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے وہ خود احتساب کرتے ہیں لیکن کسی اور کو نہیں کرنے دیتے، چیف جسٹس کو کہوں گا اگر ججز میں کوئی اختلافات ہیں تو مل کر طے کریں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک کے آئین میں کوئی ابہام نہیں، سیاستدانوں کا احتساب دوسرے ادارے کرتے ہیں، سیاستدانوں کو نااہل کرنا ہو تو الیکشن کمیشن یا نیب سمیت دیگر اداروں میں جاتے ہیں،افسران کی بدعنوانی پر معاملات عدالتوں میں جاتے ہیں ، سپریم کورٹ نیب کو ڈائریکشن بھیجتی ہے۔ لیکن جج صاحبان نےاحتساب اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے وہ خود احتساب کرتے ہیں لیکن کسی اور کو نہیں کرنے دیتے۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ انصاف کا ترازو اور آئینی شقیں سامنے رکھیں تو آج کے پاکستان میں عدلیہ کے فیصلوں پر تحفظات ہیں،سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی سست ہوگئی ہے ثاقب نثار کا معاملہ آیا تو پٹیشن پر بھی کوئی فیصلہ نہیں آیا،کوئی بھی جج جو فیصلہ نہ کر پائے تو سپریم جوڈیشل کونسل اسے ہٹا سکتی ہے ،جج ریٹائرڈ ہو یا حاضر سروس،  کارروائی کےلئے کوئی ممانعت نہیں ہے، ثاقب نثار جب جج تھے تو کیا ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی تھی؟

عرفان قادر نے کہا کہ بہت سے جج  اداروں میں مداخلت کریں یا کنٹرول کریں تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محسن کیانی کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے صرف سفر کے اخراجات 6 کروڑ روپے ہیں، الزامات درست یا غلط ہیں تو الزامات پر سپریم جوڈیشل کونسل جلد از جلد معاملات کو منطقی انجام تک پہنچائے۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جج صاحبان کی آڈیو لیکس سامنے آئیں تو تاثر آیا کہ انہوں نے جوڈیشل سسٹم میں مرضی کے بنچ بنائے جس پر حکومت نے کمیشن بنایا، آڈیو لیکس پر کمیشن کو اپنی مرضی کے بنچ بناکر غیر فعال کر دیا گیا کیا ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنا  چاہتے ہیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ  کسی بھی کرپشن کرنے والے جج کو استثنیٰ نہیں ہے، جب تک تمام اداروں کو برابری پر احتساب کے کٹہرے میں نہیں لائیں گے قانون کی حکمرانی نہیں ہو سکتی، جب تک حکومت ہے تب تک کوشاں رہیں گے آئین و قانون کا اطلاق برابر ہو، اگر کوئی ادارہ ساتھ نہیں دے رہا تو قوم کو حقائق بتائیں گے،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 بنایا تاکہ سپریم کورٹ پاور فل ہو سب جج مل کر فیصلہ کریں۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جج پولیٹکل انجینئرنگ میں نہ الجھیں بلکہ قوانین کے تحت انصاف عوام کو دیا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کی کسی شق میں کوئی ایسی بات نہیں جو آئین کے متصادم ہو، آرٹیکل 183 میں کسی کے خلاف فیصلے ہوجائے تو وہ کوئی پٹیشن دائر نہیں کر سکتا،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر تاثر دیا گیا کہ شاید یہ قانون کے متصادم ہے، کیسز شروع ہوتے ہی نقطہ چینی شروع ہوجاتی ہے ،سپریم کورٹ کے اختیارات میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں کی گئی،عدلیہ ، مقننہ یا انتظامیہ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں بنانی، اگر کوئی ایسا شخص اپنا کام نہیں کرپا رہا تو قانون کا اطلاق سب پر ہوگا، ثاقب نثار نے کہاتھا کہ وہ بابا رحمتے ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ کو آہستہ آہستہ کمزور کیا اور فرد واحد مضبوط ہوگیا، چیف جسٹس کو کہوں گا اگر ججز میں کوئی اختلافات ہیں تو مل کر طے کریں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین