پاکستان

بنی گالہ سے اڈیالہ منتقلی کے لیے بشریٰ بی بی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

Published

on

بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، دوران سماعت عدالت نے  استفسار کیا بشریٰ بی بی کو کس کیس میں کب سزا ہوئی؟

وکیل عثمان ریاض نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت نکاح کیس میں سزا ہوئی، دونوں کیسوں میں غیر قانونی طریقے سے  ٹرائل چلا کر سزا دی گئی،سزا ہونے کے بعد وارنٹ آف اریسٹ جاری ہوتا ہے جو سپرنٹینڈنٹ جیل کو جاتا ہے توشہ خانہ میں 31 جنوری جبکہ عدت نکاح کیس میں تین فروری کو سزا ہوئی، سزا سنانے کے وقت بشریٰ بی بی کورٹ میں موجود نہیں تھیں، انھوں نے خود سرنڈر کیااسکے بعد انھیں چیف کمشنر کے آرڈر پر بنی گالہ سب جیل بنا کر وہاں منتقل کردیا گیا، سب جیل کا آرڈر چیف کمشنر آفس نے جاری کیا اور اسی وقت منتقلی بھی ہوگئی پریزن ایکٹ کے تحت بنی گالہ گھر کو سب جیل کا درجہ دیا گیا۔

عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں جیل میں خواتین کی جگہ کم ہے اور سکیورٹی خدشات ہیں؟

وکیل نے بتایا ایک سو اکتالیس عورتوں کو جیل میں ایڈمٹ کیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے آپ بندے کو عدالت میں پیش نہیں کر سکتے کہ سکیورٹی خدشات ہیں اب آپ کہتے ہیں  جیل میں سکیورٹی خدشات ہیں اسلئے گھر منتقل کر دیں بتائیں چل کیا رہا ہے؟

عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version