Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو جانبدار قرار دے دیا

Published

on

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے خلاف دائر ریفرنس اور شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرا دیا ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی جج سمیت ہر شہری کو آئین و قانون کے مطابق حقوق دیئے جائیں،جوڈیشل کونسل کسی جج کے خلاف اس وقت کارروائی کر سکتی ہے جب متفقہ فیصلہ ہو، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس میں سپریم کورٹ عزت نفس کا تقدس واضح کر چکی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کسی جج کے خلاف اس وقت کارروائی کر سکتی ہے جب متفقہ فیصلہ ہو، جوڈیشل کونسل اکثریتی فیصلے کے ذریعے کسی جج کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کونسل کے رولز کو غیر آئینی قرار دینے کی رائے دے چکے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے جواب میں کہا کہ میرے اوپر لگائے گئے الزامات کی تصدیق کیے بغیر مجھے شوکاز نوٹس بھیجا گیا،کونسل اجلاس میں میرے خلاف شواہد کا جائزہ نہیں لیا گیا، موجودہ سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام فیصلے جانبدار ہونے کی وجہ سے غیر قانونی ہی ہوں گے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس میں سپریم کورٹ عزت نفس کا تقدس واضح کر چکی۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی جج سمیت ہر شہری کو آئین و قانون کے مطابق حقوق دیئے جائیں،جوڈیشل کونسل کے 27 اکتوبر کے اجلاس کی جاری پریس ریلیز کے مطابق میرے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا گیا، جسٹس سردار طارق کے خلاف شکایت پر ان کو شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر شکایت گزار آمنہ ملک کو نوٹس کیا گیا، جوڈیشل کونسل کے رکن جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف بھی شکایات 27 اکتوبر کے اجلاس میں تھیں،جانبدار سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جانبدار ہے جس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین