ٹاپ سٹوریز
کراچی، مویشیوں کے دام ایک سال میں 4 سے 5 گنا بڑھ گئے، شہری مایوس، اجتماعی قربانی کا رجحان
ہوشربا مہنگائی اورقربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں بے انتہا اضافے کے سبب رواں سال فلاحی اداروں کے ساتھ اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہرکراچی میں رواں سال مرکزی منڈی سپرہائی وے کی منڈی کومزید دور نادرن بائی پاس پرمنتقل کیا جاچکا ہے،جہاں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں جانورموجود ہیں،جن میں گائے،بیل اوربکروں کے علاوہ نقش ونگار والے دیدہ زیب اونٹ بھی فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔
شہر کی مرکزی مویشی منڈی کےعلاوہ فیڈرل بی ایریا(سہراب گوٹھ)، لیاری، اسمعیل گوٹھ،بھینس کالونی،فیڈرل کیپٹل ایریا،قیوم آباد،احسن آباد کے علاوہ کئی سڑکوں پربھی بکرا منڈیاں لگائی گئی ہیں،مگران تمام مویشی منڈیوں میں ایک بات مشترک ہے کہ ہرمنڈی میں جانوروں کی بڑی تعداد موجود ہونے کے باوجود قیمتوں کی شکایات ہیں،خریداروں کا کہنا کہ فی من گوشت کی قیمت 32سے35ہزارہے،اس تناسب ایک ڈھائی من جانور کی قیمت ایک لاکھ کے آس پاس ہونی چاہیے مگرتقاضا دو سے ڈھائی لاکھ کیا جارہا ہے،ان کا کہنا کہ چند سال قبل 70اور80ہزارمیں ملنے والا جانور تومویشی منڈیوں میں قصہ پارینہ بن چکا ہے،اس کے جواب میں بیوپاری کہتے ہیں کہ اس وقت چارے اورپانی کی قیمت میں اضافہ اور فی جانور اندرون سندھ وپنجاب سے منڈی تک منتقلی کے دوران ان سے فی جانور14ہزارتک کرایہ وصول کیا جارہاہے، پھر جانوروں کی مختلف چھوٹی موٹی بیماریوں کے علاج پرخرچ ہونے والے اخراجات کےبعد ان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ جانوروں کا سودانقصان میں کرے۔
کراچی کی ان منڈیوں میں ساہیوال،فیصل آباد،تھرپارکر،سہیون شریف سمیت دیگرشہروں کے جانورشامل ہیں جبکہ بھاری بھرکم جانوربھی موجود ہیں،جن کی قیمت 12لاکھ روپے تک طلب کی جارہی ہے،ان دیوہیکل جانوروں کے حوالے سے بیوپاریوں کا دعویٰ ہے کہ اس میں 15من تک گوشت موجود ہے۔
مویشی منڈیوں کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے اس وقت شہریوں کا انفرادی سطح پرقربانیوں کے علاوہ زیادہ رجحان مختلف مدارس اورفلاحی اداروں کے ساتھ اجتماعی قربانی میں حصہ لینے میں بڑھ رہا ہے۔