ٹاپ سٹوریز

کرم ایجنسی: سکول میں فائرنگ، سات اساتذہ شہید، ضلع میں میٹرک کے امتحانات ملتوی

Published

on

خیبر پختونخوا  کے ضلع کرم میں ایک ہائی اسکول میں فائرنگ سے چھ اساتذہ جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ اسکول کے اسٹاف روم میں ہوئی۔

اپر کرم کا علاقہ کرم ایجنسی میں نسبتا پرامن تصور ہوتا ہے لیکن اس طرح کے واقعہ نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔  پولیس کے مطابق اس  واقعہ کو ذاتی عداوت کا واقعہ نہیں کہا جا سکتا۔

اپرکرم میں اس واقعہ کو دہشتگردی سے تعبیر سے تعبیر کیا جا رہا ہے لیکن فوری طور اس واقعہ پر سرکاری طور پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔فائرنگ گورنمنٹ ہائی اسکول تری منگل میں ہوئی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتعل اساتذہ میٹرک کے امتحانات کی ڈیوٹی کے لیے اس اسکول میں تعینات تھے۔ مقتول اساتذہ اہل تشیع بتائے جاتے ہیں۔ مقتول اساتذہ میں   میر حسین، جواد حسین، نوید حسین، جواد علی، محمد حسین اور علی حسین شامل ہیں۔واقعہ کے بعد  ضلع کرم میں میٹرک کے امتحانات ملتوی کر دیئے۔

کرم ڈسٹرکٹ میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی حال ہی میں ثابت ہوئی، جب سکیورٹی ایجنسیز نے خانیوال میں آئی ایس آئی کے افسر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس کو دہشتگرد حملے میں شہید کرنے  میں ملوث دہشتگرد کو اس سال جنوری میں تلاش کر کے آپریشن میں ہلاک کیا تھا۔

آئی ایس آئی افسر کے قتل میں ایک  نیا دہشتگرد گروہ ملوث تھا جس کا  نام لشکر خراسان ہے۔اس گروہ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن کالعدم تحریک طالبان نے بھی آئی ایس آئی افسر کے قتل میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

آئی ایس آئی افسر کے قتل میں عمر نیازی  نام کا دہشتگرد ملوث تھا جس نے اس افسر کے قتل سے پہلے ان سے ملاقات کی تھی  اور ان کے ساتھ انفارمیشن شیئرنگ کے بہانے ملنے آیا تھا۔

ماضی میں بھی کرم ایجنسی میں دہشتگردی کے بڑے بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ کرم ایجنسی میں دہشتگردی کی بنیاد فرقہ وارانہ ہے اور اہل تشیع کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اکیس جنوری دو ہزار سترہ کو کرم ایجنسی کی سبزی منڈی میں دہشتگرد حملے میں  پچیس افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version