Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

طارق رحیم انگاروں پر، ہیلو رافعہ! تمہارا شوہر کسی کام کا وکیل نہیں، شکریہ چیف جسٹس،عدالتی کارروائی پر تبصرے

Published

on

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پہلے ہی دن فل کورٹ بنا کر کارروائی براہ راست نشر کرنے کے احکامات دیئے، عدالتی و سیاسی معاملات میں دلچسپی لینے والوں نے اس عمل کو سراہا اور چند ایک نے کارروائی انگریزی میں ہونے پر اعتراض بھی کیا۔ سوشل میڈیا سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھانے کے حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس کی تعریفوں سے بھرا نظر آیا۔ چند ایک نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور آڈیو لیکس کیس کا بھی حوالہ دیا۔

رضا بٹ نے ایک کلپ شیئر کیا اور چیف جسٹس کے ریمارکس کی تحسین کی جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کے کیس میں جو فیصلہ دیا گیا اس سے ملک کو ساڑھے چھے ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ملک کو اتنا بڑا نقصان ہوتا ہے تو ہوتا رہے لیکن چیف جسٹس کی ساکھ میں کمی نہ آئے۔ مجھے ایسی پاورز نہیں چاہییں اور اگر آپ دینا بھی چاہیں گے تو میں ایسی پاورز نہیں لونگا۔

صحرا نورد کے نام سے ایک اکاؤنٹ نے کلپ شیئر کر کے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس نے خواجہ طارق رحیم کی ساری پٹیشن ہی اڑا کر رکھ دی ہے۔ واضح رہے کہ خواجہ طارق رحیم سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست گزار وکیل ہیں۔

صنم جمالی نے ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے چیف جسٹس کے ان ریمارکس کی تحسین کی کہ بہت سے قوانین مجھے پسند نہیں مگر میں نے آئین اور قانون پر عمل کرنے کا حلف لیا ہے۔

معروف خاتون صحافی ثنا بچہ نے چیف جسٹس ریمارکس شیئر کئے کہ جِس عوام کے کیسز ہم نے سننے ہیں اور ہم نا سنیں، سو جائیں بھول جائیں تو عوام کی نمایئندگی کرنے والی پارلیمنٹ ہمیں کہتی ہے کہ 14 دنوں میں ہم کیس سننے کے پابند ہیں۔اس میں سپریم کورٹ کی درستگی کا طریقہ ہے۔ اس میں کیا چیز ہے جس سے آپ کو اختلاف ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ کا وکیل امتیاز صدیقی سے سوال۔۔۔

لندن میں مقیم معروف صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے ایک کلپ شیئر کیا اور  لکھا کہ خواجہ طارق رحیم انگاروں پر۔ یہ بتاتا ہے کہ کس طرح ججز (بندیال، ثاقب نثار وغیرہ) اور وکلاء نے سیاسی انجینئرنگ کے لیے بینچ اور فیصلے طے کیے۔

ہیکر بوائے کے نام سے ایک اکاؤنٹ سے تبصرہ کیا گیا کہ درخواست گزار وکلا سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہیں، سماعت اگر لائیو ہونا شروع ہوگئیں تو بہت سے بڑے بڑے نامور وکیلوں کے نام کھا جائے گی۔

شفیق احمد ایڈووکیٹ نے تبصرہ کیا کہ قانونی زبان اور اصطلاحات کافی مشکل ھوتی ہیں اور انگریزی پر اچھا خاصا عبور رکھنے والے انسان کے لئے بھی انکو سمجھنا مشکل ھوتا ہے لہٰذا پی ٹی وی پر سپریم کورٹ کی براہ راست کاروائی دکھانے کا عوام کو کیا فائدہ کہ جب انگریزی میں بحث ھونی ہے اور عوام کو کچھ سمجھ نہیں آنی۔

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس طرح کے ایک اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممکن نہیں ہے1884 سے ہمارا نظام انصاف انگریزی زبان میں ہے اب اس کو اردو میں لانا ایک غیر ضروری کوشش ہو گی، اور یہ بھی بتا دوں کہ اردو میں جو استعارات ہیں وہ فارسی کے ہیں جن سے ہماری آبادی بالکل ہی نابلد ہے، پہلے بھی ہم نے جہاں جہاں نظام کو بدلنے کی کوشش کی وہاں تباھی ہی پھیری ہے اس لئے مہربانی کر کے سپریم کورٹ کی کاروائ انگریزی میں ہی رہنے دیں

پشاور کے سینئر صحافی محمد فہیم نے تبصرہ کیا کہ آج ہم پاکستانیوں نے اپنے ٹیکس سے چلنے والی سپریم کورٹ کا دیدار بھی کرلیا شکریہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی۔

جاوید اقبال نام کے ایک اکاؤنٹ نے خواجہ طارق رحیم کا نام لیے بغیر تبصرہ کیا کہ ہیلو رافعہ، تمہارا شوہر تو کسی کام کا وکیل نہیں، ایک آئینی دلائل نہیں دے سکا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ طارق رحیم کا پوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا، کھال بھی اتار کر روم نمبر ایک میں لٹکادی۔

مجموعی طور پر براہ راست کارروائی میں دلچسپی نمایاں رہی اور عوام کو عدالتی کارروائی اور کیس کو جاننے کا موقع ملا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین