ٹاپ سٹوریز
ایل پی ری فلنگ کاروبار، لاہور میں 2 ہزار 81 دکانیں، پرمٹ نہ لائسنس، ہر سال دکھاوے کی کارروائیاں
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے تاج پورہ میں حاجی مجیب کی ایل پی جی ری فلنگ کی دکان پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے اچانک دھاوا بولا، دکان کو سیل کیا اور اس کے ملازم کو اٹھا لے گئے لیکن مجیب فکرمند یا
پریشان دکھائی نہیں دئیے۔
حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ وہ 20 سال سے ایل پی جی ری فلنگ کا کام کر رہے ہیں، پہلے اپنے والد کے ساتھ کام کرتے تھے، مزنگ کے علاقے میں پرانے تھانہ لٹن روڈ کے ساتھ 1995 میں والد اور بھائی کی دکان پر کام شروع کیا تھا۔
حاجی مجیب نے بتایا جب اس کی شادی ہوئی اور دو بچے بھی ہوگئے تو والد نے اسے کرشن نگر میں یہی کاروبار شروع کرادیا، اس کے بعد حاجی مجیب نے تاج پورہ میں ایل پی جی سلنڈر ری فلنگ کی دکان کھول لی۔
حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ 20 سال کے دوران کئی بار ضلعی انتظامیہ نے اس کا مال ضبط کیا، ہر بار واپس بھی مل گیا، بات صرف ماہانہ بھتے کی ہے، ضلعی انتظامیہ جب بھی کارروائیاں شروع کرتی ہے پہلے اطلاع دے دیتی ہے لیکلن کبھی کبھار پیغام آتا ہے اس بار پرچہ کٹوالو، اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے اور بس۔
حاجی مجیب کی ری فلنگ کی صرف ایک دکان نہیں، اس کی اور بھائیوں کی کل ملا کر 13 دکانیں ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس کی دکانوں میں کبھی کوئی حادثہ نہیں ہوا۔
سلنڈر حادثہ کیوں ہوتا ہے؟
حاجی مجیب سے پوچھا کہ حادثہ کیوں اور کیسے ہوتا ہے تو اس نے کہا ایک تو عمومی وجہ آگ ہے، ہماری دکانوں میں کوئی سگریٹ یا ماچس لے کر نہیں آ سکتا، احتیاط کی جاتی ہے، بڑی وجہ سلنڈر کا کمزور ہونا ہے، لوگ برسوں ایک ہی سلنڈر استعمال کرتے ہیں حالانکہ سلنڈر کی عمر صرف 2 سال ہوتی ہے۔ لیکوئیڈ گیس کی وجہ سے سلنڈر کے اندر اور باہر زنگ جمنا شروع ہو جاتا ہے۔
سلنڈر پھٹنے کی دوسری بڑی وجہ اسے مکمل بھرنا ہے، گرمیوں میں خاص طور پر مکمل بھرا ہوا سلنڈر پھٹ سکتا ہے،اگر سلنڈر 10 کلو کا ہے تو گیس 9 کلو سے زیادہ نہیں بھرنی چاہئے۔
تیسری بڑی وجہ سلنڈر کا نوزل خراب ہونا ہے جو حادثے کی وجہ بنتا ہے کیونکہ اس سے گیس لیک ہو سکتی ہے، چوتھی اور اہم بات یہ کہ سلنڈر اور چولہے کے درمیان پائپ زیادہ لمبا نہیں ہونا چاہئے، زیادہ لمبا پائپ بھی لیکج کا باعث بن سکتا ہے۔
کون کتنا بھتہ لیتا ہے؟
مجیب سے پوچھا کہ اس کی آمدن کتنی ہے؟ تو اس نے بتایا کہ ماہانہ 2 سے 3 لاکھ آمدن ہے لیکن اس میں حصے دار بھی ہیں، سول ڈیفنس کو ماہانہ 10 ہزار دینا پڑتا ہے،ٹاؤن کمیٹی والے 5 ہزار ماہانہ لے جاتے ہیں، تھانے کو بھی 5 ہزار جاتا ہے۔
حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ محکموں کے علاوہ بھی کمائی کے کئی حصے دار ہیں، کچھ لوگ محکموں میں درخواستیں جمع کرا دیتے ہیں پھر ان درخواستوں کی واپسی اور معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے انہیں بھی کچھ نہ کچھ دینا پڑتا ہے، کارپوریشن کا عملہ صفائی بھی پیچھے نہیں رہتا،چالان کے بہانے آجاتا ہے۔
ایل پی جی ری فلنگ دکانیں بغیر پرمٹ، لائسنس کام کرتی ہیں
حاجی مجیب سے پوچھا کہ گیس ری فلنگ کاروبار کے لیے کوئی لائسنس بھی ہے؟ اس نے آہ بھر کر کہا کہ کوئی لائسنس نہیں، اسی لیے تو ہر کسی کو پیسے دینے پڑتے ہیں۔
اس حوالے سے محکمہ سول ڈیفنس کا موقف جاننے کے لیے ڈائریکٹر لاہور ریجن عرفان سے بات کی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ ایل پی ری فلنگ کے لیے لاہورمیں کسی بھی دکان کے پاس لائسنس نہیں اور ایسا کوئی لائسنس جاری بھی نہیں ہوا۔
عرفان کے مطابق اوگرا گیس ڈسٹری بیوشن کے لائسنس جاری کرتا ہے جو صرف بڑی گیس ایجنسیز کو ملتے ہیں، اس کے لیے پہلے اوگرا میں رجسٹریشن لازمی ہے، گیس ڈسٹری بیوٹرز کے لیے شرائط بھی کڑی ہیں اور چھوٹے پیمانے پر گیس ری فلنگ کرنے والے تو کبھی ان پر پورا ہی نہیں اتر سکتے۔
گیس ڈسٹری بیوٹرز کے لیے شرائط کی تفصیل بتاتے ہوئے عرفان نے کہا کہ ڈسٹری بیوٹر کو شہر سے باہر سٹیشن بنانا ہوتا ہے جس کا رقبہ کم از کم چار کنال ہونا چاہئے، فائر سٹیشن اور سیفٹی آلات لازمی ہیں۔سلنڈر سٹور کرنے کے لیے خاص طرح کی تعمیرات کی ضرورت ہوتی ہے۔
گیس ڈسٹری بیوٹر سیل پوائنٹ شہر میں بنا سکتا ہے جہاں ری فلنگ نہیں کی جا سکتی بلکہ سلنڈر کا تبادلہ ہو سکتا ہے اور اس سیل پوائنٹ پر بھی حفاظتی انتظامات لازمی ہیں۔
لاہور میں ایل پی جی ری فلنگ کی کتنی غیرقانونی دکانیں قائم ہیں؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے سول ڈیفنس میں ذرائع سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں ایل پی جی ری فلنگ اور پٹرول کی غیرقانونی دکانوں کی مجموعی تعداد 4 ہزار 81 ہے، ان میں 2 ہزار 81 دکانیں صرف ایل پی جی ری فلنگ کا کام کر رہی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کا موقف
گیس ری فلنگ کے غیرقانونی کاروبار سے متعلق ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ غیرقانونی گیس ری فلنگ سٹیشنز کے خلاف کارروائی جاری ہے، کوئی غیرقانونی کاروبار چلنے نہیں دیا جائے گا، اب تک لاہور میں آپریشن کے دوران 100 سے زائد دوکانوں کو بند کیا گیا ہے اور مزید کے خلاف کاروائی جاری ہے، بہت سے لوگوں نے دوکانیں بند کر دی ہیں جیسے ہی کھولیں گے ان کے خلاف کاروائی کرکے ان کا سامان ضبط کر لیا جائے
گا اور ان کو جرمانے بھی کئے جائیں گے۔
کارروائیاں کب کب ہوتی ہیں؟
گیس ری فلنگ سٹیشنز کے خلاف کارروائیاں کب اور کیوں ہوتی ہیں؟ اس حوالے سے حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ ہر سال محرم سے قبل ایسا ہی آپریشن کیا جاتا ہے اور اس سال بھی شروع کر دیا گیا ہے مگر یہ صرف چند دن ہی چلے گا۔
حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ کبھ کہیں سلنڈر حادثہ ہو جائے تب بھی کارروائیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے دعووں کے حوالے سے حاجی مجیب کا کہنا ہے کہ اگرکاروبار مکمل غیرقانونی ہے تو اب تک بیچی جانے والی گیس کس کے کھاتے میں جائے گی اور دوکانیں کہاں جائیں گی حکومت کو سب پتہ ہے، حکومت گیس کے کنکشن تو دے نہیں رہی تو پھر گیس کہاں سے پوری کرنا ہے، شہروں میں لکڑی کون جلاتا ہے؟ سب دکھاوا ہے۔
ریسکیو اور پولیس کے مطابق گزشتہ سال سلنڈر کے تین بڑے حادثات میں 10افراد ہلاک ہوئے، یہ حادثات کاہنہ ،برکت مارکیٹ اور جی ٹی روڈ کے علاقوں میں پیش آئے۔
Mahmood Khan
جولائی 16, 2023 at 6:23 شام
آپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔۔۔ سمجھ آنے کی بات ہے
Leo
جولائی 16, 2023 at 6:50 شام
Nice
Kiran Nasir
جولائی 16, 2023 at 9:30 شام
بلکل صحیح کہ رہے۔ 👌
Kiran Nasir
جولائی 16, 2023 at 9:32 شام
بلکل صحیح کہ رہے احتیاط بہتر ہے۔
Masood ahmad nasir
جولائی 16, 2023 at 11:18 شام
بہت عمدہ کاوش ہے صحافی کا کام اصل حقائق سامنے لا کر کمزوریوں کی اصلاح کے لئے نشاندہی کرنا ہے جو محترم آپ نے کی ہے۔۔اللہ کرے اربابِ اختیار کو بھی ہوش آ جائے اسے ریگولرائز کر کے رشوت ستانی کا راستہ بند کرے۔۔۔مان وینس