Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

کالم

میکنگ آف کنگز پارٹی

Published

on

کون جانتا تھا  کہ 2017-18میں جس طرح  نواز اور ن لیگ  کے ہاتھ پیر باندھ کر کارنر کیا گیا اس کے بعد  ایک دہائی تک ان کی جگہ سیاسی بساط  پر ممکن ہوسکتی تھی لیکن کمال قسمت  پائی ہے میاں نواز شریف اور ان کی پارٹی نے،جسے 20 سالوں میں3 سے زائد مرتبہ  اقتدار سے  نکالا گیا اور ہر باریہ کوشش  ہوئی کہ دوبارہ ن لیگ  کے واپسی کے راستے مسدود ہوں لیکن اداروں کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔

نواز شریف کی وطن واپسی نے سیاسی پنڈتوں کی پیش  گوئی توغلط ثابت کر دی  کہ وہ واپس نہ آنے کے بہانے  ڈھونڈھ رہے  تھے لیکن  انہیں مشورہ  دینےوالے انھیں مکمل حقیقت  نہیں بتارہے تھے کہ ن لیگ گراؤنڈ پر کہاں کھڑی ہے۔یقینا 16 ماہ کی کارکردگی پرجوسخت فیصلے تھے وہ ن لیگ  کی گود میں گرتے ہیں اور چند بچے کچھے اچھے فیصلوں کا  کریڈٹ پی  ڈی ایم  کی ساری جماعتیں  لیتی ہیں۔

 نواز شریف کے چیلنجز میں جوسر فہرست چیلنجز ہیں ان میں پارٹی کی  آپسی گروپ بندی ہے جو قیادت کے گروپس میں بٹی ہوئی ہے، ن لیگ کی سیاسی ورکروں اور دیگر جونیئر لیڈر شپ کی گروپ  بندی  بدستور اپنی جگہ موجود ہے۔

اور سب سے اہم نکتہ کہ اس وقت ن لیگ کونسا بیانیہ  عوام میں بیچے گی، کیونکہ ووٹ کو  عزت دو۔ مجھے کیوں نکالا؟ اور اس قسم کے دیگر نعرے اور سوال اسٹیبلشمنٹ سے مراسم استوارہونے کے بعد اب ن لیگ کے اندر موقوف ہو چکے ہیں۔

اصل مر حلہ یہ ہے کہ ن لیگ کا قرعہ فال جو نکل چکا ہے،جو بظاہر نظر بھی آرہا ہے اسے حکومت بنانے کیلئے  کتنی مضبوط بیسا کھیاں ملنی چاہئیں یقیناً یہ تو طے ہے کہ ن لیگ 90 کی دہائی کی  طرح دوتہائی اکثریت نہیں  لے سکے گی لیکن ایک معلق پارلیمنٹ کی صورتحال ضرور اس کے لیے پیدا کر دی جائے  گی۔

 پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت اس  حوالے سے ایک  پریکٹس تھی جو کہ کرلی گئی ہے اور اب اس کیلئے ن لیگ کے قائد نے تیاری شروع کر دی  ہے اس لیے پہلا پڑاؤسندھ میں اوراس کا نتیجہ ایم کیو ایم اور ن لیگ میں اتحاد کی صورت میں ظاہرہوا۔ پیپلز  پارٹی بظاہر اسے  بے سود ایکسرسائز  قرار دے رہی ہے لیکن سیاست سمجھنے والے جانتے ہیں کہ اس اتحاد سے کیاکچھ ممکن ہے،جو ماضی قریب میں ایم کیو  ایم کی تحریک انصاف حکومت سے علیحدگی کی صورت میں واضع نظر آیا لیکن اس اتحاد کیلئے ن لیگ  کوممکنہ طورپر بلدیاتی سسٹم میں ترمیم کی صورت میں قربانی دینی پڑے گی اب اس کے لیے وہ پیپلزپارٹی کو کیسے راضی کرتی ہے؟

اگلا  پڑاؤ ن لیگ  کیلئے بلوچستان ہے۔ جہاں باپ پارٹی  ان سے  ہاتھ اور گلے ملانے کیلئے تیار ہے،ن لیگ کا بلوچستان میں صوبائی حکومت بنانے کا خواب اگر پورا ہو جاتا ہے تو  پیپلز پارٹی کی ہار تو ہوگی لیکن  جو ،ن لیگ  کے بارے میں  جو کنگز پارٹی کا  الزام  لگ رہا ہے  وہ بھی درست ثابت ہو جائے گا۔

ثنا مرزا 2003ء سے میڈیا خصوصا صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں ایک دہائی سے زیادہ نامور ادارے جیو جنگ گروپ کاحصہ ہونےکے علاوہ وآئس آف امریکہ(واشنگٹن)، 92نیوز، 24نیوز، ریڈیو پاکستان اور متعدد ایف ایم ریڈیوز میں خدما ت انجام دے چکی ہیں

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین