ٹاپ سٹوریز

نگران وزیراعظم کے لیے کئی نام، عبدالحفیظ شیخ بھی شامل، فیصلہ کل یا پرسوں تک ہو جائے گا، رانا ثنا

Published

on

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی فہرست میں سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا نام شامل ہونے کی تصدیق کی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں رانا ثنا اللہ نے تصدیق کی کہ ’نگران وزیراعظم کے لیے جو نام شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں ان میں حفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے اور یقیناً وہ یہ منصب سنبھالنے پر رضامند ہیں۔‘

یاد رہے کہ حفیظ شیخ 18 اپریل 2019 سے 11 دسمبر 2020 تک عمران خان کا کابینہ میں مشیر برائے خزانہ رہے اور پھر سینیٹر منتخب ہونے کے بعد 11 دسمبر 2020 سے وفاقی وزیر برائے خزانہ کے عہدے پر فائز رہے تاہم تین ماہ بعد ہی مارچ 2021 میں ان کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

تحریک انصاف سے قبل حفیظ شیخ پرویز مشرف کی کابینہ میں اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی وزیر خزانہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔

وزیر داخلہ سے سوال کیا گیا کہ ان ناموں میں کوئی سابق ریٹائرڈ جج کا نام بھی شامل ہے؟ جس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’جی ان ناموں میں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں اور کسی نے کسی نام پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’نگران وزیر اعظم کے نام کے حوالے سے کئی نام زیر گردش ہیں لیکن اس سلسلے میں فیصلہ منگل یا بدھ تک ہو جائے گا۔‘

شاہد خاقان عباسی کا نام نگران وزیر اعظم کی فہرست میں شامل ہونے کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’شاہد خاقان ہماری جماعت کے سینئر رکن ہیں میرے خیال میں ان کا نام اس میں شامل نہیں۔

ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ تاہم اگر کسی سیاسی شخصیت کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تو شاہد خاقان عباسی ،اسحاق ڈار اور دیگر لوگ بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم اگر نگران وزیراعظم کوئی سیاسی رہنما نہیں ہو گا تو پھر کوئی ٹیکنیکل فرد ہی یہ منصب سنبھالے گا جو قانون دان یا معاشیات کا ماہر بھی ہو سکتا ہے۔‘

نئی مردم شماری اور انتخابات کے حوالے سے پوچھے گیے سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’مردم شماری کے حوالے سے کافی تحفظات تھے، خاص طور پر کراچی کے ہمارے دوستوں کو بڑے اعتراضات تھے، صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔‘

ان کے مطابق ’بعد میں تصدیق کے بعد معاملات کو بہتر کیا گیا تو قومی اتفاق رائے سے مردم شماری کو منظور کیا گیا۔ آئین تو یہ بھی کہتا ہے کہ 2017ء کی مردم شماری پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا‘ قومی اتفاق رائے کیلئے الیکشن بیس تیس دن آگے ہوجائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

 رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا حکومت اوراپوزیشن کے اتفاق سے منتخب ہوئے، نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن میں 120دن لگ سکتے ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version