Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

مریم کے نو رتن

Published

on

دنیا کی آبادی آج 28 فروری کو 8 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ کے ہندسے کو چھو رہی ہے‘ اور اس میں خواتین کی تعداد مردوں سے بس تھوڑی سی ہی کم ہے ۔ سٹیٹسٹکس ٹائمز ڈاٹ کام کے ورلڈ سیکس ریشو 2023ء (world sex ratio) کے مطابق دنیا میں ہر 101.016 مردوں کے مقابلے میں 100 عورتیں یا خواتین موجود ہیں ۔ ورلڈ جینڈر ریشو (world gender ratio) کے اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ 1964ء تک دنیا میں عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت زیادہ تھی ۔ تقریباً برابر ہونے کے باوجود دنیا پر زیادہ تر حکمرانی مردوں کی رہی ۔ شاید اس کی وجہ مردوں کا جسمانی طور پر طاقت ور ہونا تھا کہ سلسلہَ جہاں گیری و جہاں بانی میں اکثر جنگیں لڑنا پڑتی تھیں اور شو آف پاور کی بھی اپنی اہمیت تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ طالع آزمائی کے نتیجے میں ‘ حالات کے جبر کے تحت یا جدید دور میں جمہوریت کے حوالے سے جب کبھی خواتین کو اقتدار سنبھالنا پڑا‘ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا اور خود کو بہترین حکمران منوایا ۔

دنیا بھر میں خواتین کی حکمرانی کی تاریخ بہت پُرانی‘ بہت قدیم ہے ۔ کم و بیش اتنی ہی کہنہ جتنی نسلِ انسانی کی تاریخ ۔ انسانی تاریخ طویل ہے‘ لیکن اس تاریخ کے ابتدائی ادوار تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں ‘ یعنی ان ادوار کے بارے میں تاریخ میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ تاریخ میں پہلی (ریکارڈڈ) خاتون حکمران کوبابا kubaba) کو قرار دیا جاتا ہے ۔ وہ 2400 قبل مسیح میں سومر (Sumer) کی ملکہ تھی ۔ سومر کی سلطنت اس علاقے میں تھی جہاں آج کل عراق واقع ہے ۔ سوبیک نیفیرو (Sobekneferu) 1800 قبل مسیح میں مصر کے علاقے پر حکمران رہی ۔ ہاٹشیپسُٹ (Batshepsut) 1479 قبل مسیح میں مصر میں حکمران رہی ۔ ٹووسریٹ (Twosret) نے 1191 تا 1189 قبل مسیح میں مصر پر حکومت کی ۔ ٹیوتا (Teuta) 231 سے 227 قبل مسیح تک بلکان جزیرہ نما کے مغرب میں آرڈیائن سلطنت پر حکمران رہی ۔ شناخداکھتو (Shanakhdakheto) 170 تا 150 قبل مسیح میں کُش کے علاقے میں حکمران تھی ۔ آج کل اس علاقے میں سوڈان واقع ہے ۔ کلوپیٹرا (Kleopatra) سے تاریخ میں دلچسپی رکھنے والا کون ناواقف ہو گا اس نے 51 قبل مسیح میں مصر پر حکومت کی تھی ۔
قرون وسطیٰ کی بات کریں تو امالاسونتھا (Amalasuntha) آف اوستروگوتھس (Ostrogoths)‘ آسٹریشیا کی ملکہ رون ہلدا (Brunhilda) مایا تہذیب کی کوئین یول اکنال (Yohl Ik’nal)‘ چین کی ملکہ وو زیتیان (Wu zetian)‘ ٹسکینی کی میتھلڈا (Matilda)‘ ایتھنز کی آئرین (Irene of Athens)‘ ہندوستان کی رضیہ سلطانہ‘ پولینڈ کی ملکہ جیڈویگا (Jadwiga)‘ سپین کی ملکہ ازابیل (Isabel) اور دیگر متعدد نام سامنے آتے ہیں ۔ 1500 عیسوی سے 1800 عیسوی کے تین سو سالوں میں انگلینڈ کی ملکہ میری‘ زازاءو کی ملکہ آمینہ (یہ علاقہ اب نائیجیریا میں شامل ہے)‘ انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ اور ملکہ این‘ روس کی کیتھرین‘ روس کی ہی آنا ایوانوونا (Annna Ivanovna)‘ ماریہ تھریسا آف آسٹریا (Maria Theresa of Austria) کے نام آتے ہیں ۔ اور بھی کئی نام ہیں ‘ چیدہ نام ہی لکھ سکا ہوں ۔ موجودہ دور میں بھی بہت سی خواتین حکمران نظر آتی ہیں ‘ جیسے سری لنکا کی سرماوو بندرانائیکے‘ بھارت کی اندرا گاندھی‘ برطانیہ کی مارگریٹ تھیچر‘ جرمنی کی انجلا مرکل‘ پاکستان کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ۔
اس ساری تفصیل میں جانے کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ انسانی تاریخ میں پہلے بھی خواتین حکمران بنتی رہی ہیں اور نامساعد حالات پر قابو پاتی رہی ہیں ‘ چنانچہ مریم نواز صاحبہ اگر تھوڑی سی توجہ دیں تو صوبے کا بکھرا ہوا شیرازہ منظم اور مرتب کرنا ان کےلیے چنداں مشکل نہیں رہے گا ۔ مریم نواز نے شروعات اچھی کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد وہ سیدھی اپنے آفس پہنچیں اور ترنت کام کرنا شروع کر دیا ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کتنی پُر عزم ہیں ۔ انہوں نے خواتین اور بچوں کے حقوق کی بات کی اور کہا کہ میرٹ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا ۔ اگلے روز انہوں نے صوبے بھر میں گلیوں کی مرمت کے پروجیکٹ کا اعلان کیا اور مہنگائی پر قابو پانے کےلیے ادارہ قائم کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا اعلان کیا‘ بتایا کہ پنجاب میں ہیلتھ کارڈ بحال کر دیے جائیں گے اور 12 ہفتوں میں ایئر ایمبولنس سروس شروع کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ ذہین طلبا کو عالمی معیار کی یونیورسٹیوں میں تعلیم دلوائی جائے گی‘ پنجاب میں کم از کم پانچ آئی ٹی سینٹر بنائے جائیں گے‘ طلبا کو لیپ ٹاپ‘ ٹیبلٹ فراہم کئے جائیں گے اور سکالرشپ دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کسانوں کو رعایتی نرخوں پر جدید مشینری فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ صاف ستھرا پنجاب سکیم کے تحت اضلاع کے درمیان مقابلے کا رجحان پیدا کیا جائے گا جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے ۔
نئی وزیر اعلیٰ نے صوبے اور عوام کےلیے جس پیکیج کا اعلان کیا ہے‘ اس میں عوامی زندگی کے تقریباً سبھی شعبوں کا خیال رکھا گیا ہے ۔ اس پیکیج پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ صوبے کے مسائل حل نہ ہوں اور عوام کو وہ ریلیف نہ ملے جس کے وہ اب تک منتظر نظر آتے ہیں ۔ مریم نواز اگر اپنے اس منشور یا مینی فیسٹو پر پوری طرح عمل کرنا چاہتی ہیں تو اس کےلیے انہیں اپنے گرد ایسے لوگوں کو اکٹھا کرنا اور ایک ایسی ٹیم بنانا ہو گی جو اپنے کام کے ساتھ، عوام اور صوبے و ملک کے ساتھ، مخلص ہوں اور راؤنڈ دی کلاک کام کرنے کےلیے تیار ہوں ۔ یہ حقیقت اب ایک عالم گیر سچائی کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے کہ اچھی بیوروکریسی ہی گڈ گورننس کو یقینی بناتی ہے ۔ ٹیم اچھی ہو گی تو وہ شہباز سپیڈ‘ اور محسن سپیڈ سے بھی آگے نکل سکتی ہیں لیکن اگر وہ اچھی ٹیم مرتب کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں تو گڈ گورننس کا خواب خواب ہی رہے گا ۔

تاریخ کے ایک دور میں جھانکتے ہیں ۔ بر صغیر میں مغل سلطنت 1526 سے 1761 عیسوی تک قائم رہی یعنی کم و بیش 235 سال ۔ اس سارے عرصے میں بابر سے بہادر شاہ ظفر تک 19 حکمران حکومت کرتے رہے لیکن آج بھی بہترین حکمرانی کے حوالے سے نام لیا جاتا ہے تو اکبرِ اعظم کا ۔ اکبر اس کے پیشروؤں اور اس کے جاں نشینوں کے درمیان کیا فرق ہو سکتا ہے، نو رتنوں کا ۔ مشیر باقی بادشاہوں کے بھی ہوں گے لیکن اکبر نے اپنے ارد گرد بہترین اور نابغہ روزگار دماغ اکٹھے کیے اور طویل عرصے تک کامیابی سے حکمرانی کرتا رہا ۔ یہی مشورہ مریم نواز کےلیے بھی ہے ۔ اچھی ٹیم کا مطلب ہو گا بہترین پرفارمنس اور بہترین پرفارمنس ہی دراصل گڈ گورننس ہوتی ہے ۔

عمران یعقوب خان پاکستان کے سینئر صحافی، تجزیہ کاراور براڈکاسٹر ہیں، تین دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط پیشہ ورانہ زندگی میں مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز میں کلیدی عہدوں پر کام کرچکے ہیں، جیو نیوز کی بانی ٹیم کے رکن تھے ،اس سے پہلے وہ روزنامہ جنگ میں بطوررپورٹراور فیچر رائٹر بھی کام کرتے رہے، وہ 92 نیوز ،دنیا نیوز اور نیوز ویک پاکستان کے ڈائریکٹر نیوز کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں، ان دنوں جی این این ٹی وی سے منسلک ہیں۔

Continue Reading
2 Comments

2 Comments

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین