ٹاپ سٹوریز
نظام حکومت میں فوجی کردار، چین اور ملائشیا کا ماڈل اپنا لیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
حکومت بعض مخصوص شعبوں میں مسلح افواج کی خدمات کے استعمال کے حوالے سے چینی اور انڈونیشیائی ماڈل پر عمل پیرا ہے۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ ( بی او آئی) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کے تین سطحوں پر درج ذیل ترتیب کے ساتھ کام کرے گی۔
پہلا: اپیکس کمیٹی ایس آئی ایف سی: (اے) وزیراعظم، وفاقی وزرا، ( پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹو) خزانہ، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ،پاور، واٹر ریسورسز، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، دفاع، دفاعی پیداوار و سرمایہ کاری، قانون و انصاف۔ ( بی) ۤرمی چیف۔ (سی) خصوصی دعوت پر تمام وزرااعلیٰ۔ ( ڈی) نیشنل کوۤرڈینیٹر ( پاک فوج)۔ ( ای) معاون خصوصی برائے وزیراعظم کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا۔
دوسرا: ایگزیکٹو کمیٹی، ایس آئی ایف سی۔ ( اے) وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ۔ ( بی) نیشنل کوآرڈینیٹر ( پاک فوج)۔ ( سی) وفاقی وزرا ( دفاع، نیشنل فوڈ سکیورٹی ایڈ ریسرچ، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اینڈ پاور، انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ۔ ( ڈی) وزیر مملکت ( پٹرولیم) وزیر مملکت خزانہ۔ ( ای) صوبائی وزرا ( زراعت، مائنز اینڈ منرلز، آئی ٹی، توانائی، بورڈ آف ریونیو،آبپاشی،خزانہ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اینڈ انویسٹمنٹ) ۔ ( ایف) معوان خصوصی برائے وزیراعظم ، ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ۔ ( گی) تمام صوبائی چیف سیکرٹری۔ (ایچ) ڈائریکٹر جنرل ( پاک فوج) ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ۔ (آئی) سیکرٹری وزارت خارجہ۔ (جے) سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ ( سیکرٹری ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا)
تیسرا: عملدرآمد کمیٹی، ایس آئی ایف سی۔ ( اے) وزیراعظم کا معاون خصوصی۔ ( بی) سیکرٹری، وزارت خارجہ۔ (سی) ڈائریکٹر جنرل (پاک فوج) ۔ (ڈی) سیکرٹری ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ، ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ ( گریڈ 21) ۔ (ای) پاک فوج کا نمائندہ۔ (ایف) پانچ سیکٹر کوآرڈینیٹرز۔ ( جی) پانچ معاون کوآرڈینیٹرز، ایکس پاکستان آرمی (ایک وقف شدہ ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انوسٹمنٹ سیکرٹری سیکرٹری ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرے گا اور اس کے ساتھ ایگزیکٹو کمیٹی اور عملدرآمد کمیٹی کا بھی سیکرٹری ہوگا) ۔
عملدرآمد کمیٹی کا دوسرا جزو: (اے) کوآپٹڈ ممبرز۔ (بی) فنانس سیکرٹری۔ (سی) سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ۔ (ڈی) سیکرٹری اکنامک افیئرز ڈویژن۔ ( ای) چیئرمین ایف بی آر۔ (ایف) ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ( جس کو گورنر سٹیٹ بینک نامزد کرے گا) ۔ ( جی) صوبائی فوکل پرسن۔
سیکٹرز کی تقسیم
ڈیفنس ڈویژن: ( اے) ڈیفنس سیکرٹری۔ ( بی) سیکرٹری ڈیفنس پروڈکشن۔ ( سی) پاک فوج کا نمائندہ۔ ( ڈی) ایس ڈی پی، ڈی جی ڈی پی اور ڈی پی ایز کے نمائندے۔
زراعت ڈویژن: ( اے) سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ۔ ( بی) سیکرٹری وزارت آبی وسائل۔ ( سی) پاک فوج کا نمائندہ۔
معدنیات ڈویژن: (اے) سیکرٹری وزارت پٹرولیم۔ ( بی) پاک فوج کا نمائندہ۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن: ( اے) سیکرٹری وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن۔ ( بی) پاک فوج کا نمائندہ۔
انرجی ڈویژن: ( اے) سیکرٹری وزارت توانائی۔ (بی) سیکرٹری وزارت پٹرولیم۔ ( سی) سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار۔ ( ڈی) پاک فوج کا نمائندہ۔ ( ای) ایف ڈبلیو او کا نمائندہ۔
ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق، ایس آئی ایف سی ابتدائی طور پر پانچ شعبوں بشمول دفاع، زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی میں سرمایہ کاری اور نجکاری پر توجہ مرکوز کرے گا۔
ایس آئی ایف سی (i)جی سی سی ممالک کے ساتھ ‘متعلقہ فیلڈز’ میں کثیر ڈومین تعاون کے لیے خاص طور پر اور بالعموم دیگر ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کی سہولت اور ایک قابل پالیسی ماحول تیار کرنے کے لیے سنگل ونڈو کے طور پر کام کرے گا۔ (ii) ’متعلقہ فیلڈز‘ میں ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے طویل مدتی روڈ میپ تیار کرے گا۔ (iii) ’متعلقہ شعبوں‘ میں پاکستان کی پوشیدہ صلاحیت کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا؛ (iv) نظامی/بیوروکریٹک رکاوٹوں پر قابو پا کر کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا اور افقی و عمودی ہم آہنگی فیڈریشن اور صوبوں کے ہم آہنگی کو بہتر بنانا اور: (a) بروقت فیصلہ لینے میں سہولت فراہم کرنا اور کوششوں کی نقل سے بچنا؛ اور (ب) تیزی سے ٹریکنگ سرمایہ کاری اور منصوبوں پر عمل درآمد۔
ایس آئی ایف سی کچھ مقاصد کے لیے پاکستان کی فوج کی مدد کو مربوط کرے گا جیسا کہ دوسرے ممالک جیسے چین، انڈونیشیا وغیرہ میں کیا جاتا ہے۔
اپیکس کمیٹی، ایگزیکٹو کمیٹی اور عمل درآمد کمیٹی ہر سیکٹرل ڈویژن کی پیشرفت کی نگرانی کے لیے بالترتیب سہ ماہی، ماہانہ اور پندرہویں روز اجلاس منعقد کرے گی۔