شوبز

فلم باربی پر کویت میں پابندی، لبنان میں پابندی کے مطالبات

Published

on

باربی فلم پر کویت میں پابندی عائد کر دی گئی ہے اور فلم کی سماجی اقدار پر عرب دنیا میں تنقید کے بعد لبنان میں پابندی کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ کویت نے پابندی کا فیصلہ "عوامی اخلاقیات” کے تحفظ کے لیے کام کیا۔ لبنان کے وزیر ثقافت نے فلم پر "ہم جنس پرستی کو فروغ دینے” کا الزام لگایا۔

تاہم سعودی عرب سمیت خطے کے قدامت پسند ممالک میں بلاک بسٹر فلم کو دکھایا جا رہا ہے۔ فلم نے ریلیز کے چند ہی ہفتوں میں دنیا بھر ایک ارب ڈالرز میں سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔

کویت کے فلم سنسر بورڈ کے سربراہ کہا کہ عام طور پر بورڈ ان فلمی مناظر کو کاٹ دینے کے لیے کہتا ہے جو ان کے ملک کی ثقافت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ لیکن جب فلم کے مناظر ایسے طرز عمل کو فروغ دیتے ہیں جو ریاست کے خیال میں ناقابل قبول ہے، تو ان پر مکمل پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

کویتی وزارت اطلاعات کے ترجمان نے کہا کہ فلم ” ایسے خیالات اور عقائد کو عام کرتی ہے جو کویتی معاشرے اور امن عامہ کے لیے اجنبی ہیں۔”

بدھ کو لبنان کے وزیر ثقافت محمد مرتضیٰ نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ باربی پر پابندی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ فلم "ہم جنس پرستی  کو فروغ دیتی ہے… باپ کی سرپرستی کو مسترد کرنے کی حمایت کرتی ہے، ماں کے کردار کو مجروح کرتی ہے اور اس کا مذاق اڑاتی ہے، اور شادی اور خاندان رکھنے کی ضرورت پر سوال اٹھاتی ہے”۔

لبنان کی حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ ہم جنس پرستی لبنانی معاشرے کے لیے ایک "فوری خطرہ” ہے اور حکام سے ایسے واقعات پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے جو اسے فروغ دیتے نظر آتے ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version