Uncategorized
نیب ترامیم کیس: فارم 47 والے ترامیم نہیں کر سکتے، عمران خان، آپ پھر زیرالتوا کیسز کی طرف جا رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عمران خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کیس سے متعلق کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس نے عمران خان کو ہدایت کی کہ پلیز آپ کیس سے متعلق ہی بات کیجئے گا، ہم صرف موجودہ کیس پر ہی رہنا چاہتے ہیں، آپ جیل میں اپنے حالات سے متعلق گفتگو کرنے لگ جاتے ہیں۔
اس کے بعد عمران خان نے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں، کیا آپ بتا سکتے ہیں میں نے پوائنٹ سکورنگ کی؟
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا فیصلہ ہوچکا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کے بیان سے لگتا ہے میں غیر ذمہ دار شخص ہوں، میں ایسا کوئی خطرناک آدمی نہیں ہوں۔
جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ کو غیر ضروری ریلیف ملا، آپ صرف کیس پر رہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اپنے فیصلوں کی خود وضاحت نہیں کرتے، آپ نظر ثانی دائر کرسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا، مجھے 14 سال کی قید ہوگئی کہ میں نے توشہ خانہ تحفے کی قیمت کم لگائی، دو کروڑ روپے کی میری گھڑی تین ارب روپے میں دکھائی گئی، میں کہتا ہوں نیب کا چیٸرمین سپریم کورٹ تعینات کرے۔ نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران خان صاحب ان ترامیم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، آپ نے میرا نوٹ نہیں پڑھا شاید، نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیا ہے،عمران خان صاحب آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہے گا؟
عمران خان نے کہا کہ میرے ساتھ نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 27 سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا، غریب ملکوں کے 7 ہزار ارب ڈالر باہر پڑھے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتا تو تھرڈ امپائر تعینات کرتا ہے، نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتا ہے، نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں جمہوری نظام اخلاقیات، قانون کی بالادستی، احتساب پر ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ جس پر عمران خان بولے کہ فارم 47 والے ترمیم نہیں کرسکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ پھر اسی طرف جارہے ہیں جو کیسز زیر التوا ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب ایسے ہی برقرار رہے گی؟ جس پر عمران خان بولے کہ نیب کو بہتر ہونا چاہیے، کرپشن کے خلاف ایک اسپیشل ادارے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کرا دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہو جائے گی ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا۔