ٹاپ سٹوریز
نیب ترامیم کیس، ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ سناؤں گا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، ریٹائرمنٹ سے قبل فیصلہ سنائیں گے۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے پاس اگرپارلیمنٹ کی قانون سازی چھیڑنے کا اختیار نہیں تواس کے ساتھ چلنا ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ پارلیمنٹ جو چاہے کرے۔
نیب ترامم کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان کا چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے نیب کی رپورٹ پڑھی ہے؟ نیب نے مئی تک واپس ہونے والے ریفرنسز کی وجوہات بتائی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قانون کا جھکاؤکس جانب ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ان ترامیم میں کوئی ایسی شق ہے جس کے تحت مقدمات دوسرے فورمزکو بھجوائے جائیں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کے پاس مقدمات دوسرے اداروں کوبھجوانے کا کوئی قانونی اختیارنہیں۔ جس پرجسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ ایسا نہیں ہے کہ مقدمات نیب سے ختم ہوکرملزم گھرچلے جائیں، نیب کے دفتر میں قتل ہوگا توکیا معاملہ متعلقہ فورم پرنہیں جائے گا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی اثاثے کرپشن کی نذرہوں، اسمگلنگ یا سرمائے کی غیرقانونی منتقلی ہو،کارروائی ہونی چاہیے۔عوام کو خوشحال اور محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے پاس اگرپارلیمنٹ کی قانون سازی چھیڑنے کا اختیار نہیں تواس کے ساتھ چلنا ہوگا۔
جسٹس اعجاز نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سب کچھ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگرپارلیمنٹ کو قوانین پر دوبارہ غورکی درخواست کریں توبیچ کے وقت میں کیا ہوگا؟ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اب سوموٹو نہیں لیتے۔وکلا کے دلائل ختم ہونے کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔