ٹاپ سٹوریز

بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں آویزاں نئے نقشے پر پاکستان، نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش میں اشتعال کیوں؟

Published

on

بھارت کی 110 ملین ڈالرز کی لاگت سے بننے والی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ایک نقشہ لگایا گیا ہے جس نے بھارت کے ہمسایہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش کو شدید اشتعال دلایا ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں قدیم ہندستان کا نقشہ لگایا گیا ہے جو اشوک دور کی انڈس تہذیب کے دور کی سرحدوں کو دکھاتا ہے،ان سرحدوں کے اندر پورا پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال دکھائے گئے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا تھا کہ یہ نقشہ اشوکا سلطنت، اشوکا کی ذمہ دارانہ طرز حکمرانی کی عکاسی کرتا ہے۔

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے چند سیاستدان اس نقشے کو مستقبل کا وژن ’ اکھنڈ بھارت‘ قرار دیتے ہیں، اکھنڈ بھارت، یعنی غیرمنقسم ہندوستان جو آج کی دنیا کے نقشے پر موجود ملکوں پاکستان، افغانستان، نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار ( برما) کو بھارت میں ضم کر دے گا۔

بھارت کے پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اس نقشے کی تصویر کے ساتھ ٹویٹر پر لکھا عزم واضح ہے، اکھنڈ بھارت، نئی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت، ہمارے طاقتور اور خود پر منحصر انڈیا کی نمائندگی کرتا ہے۔

بھارت کے ہمسایوں کے لیے اکھنڈ بھارت کا تصور ایک آگ بھڑکانے والا، نو سامراجی تصور ہے جو ایک عرصے سے بھارت کی انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) کے ساتھ جڑا ہے، وہ تنظیم جس کا حکمران جماعت بی جے پی پر بھرپور نظریاتی اثر و رسوخ ہے، جو ہندتوا پر یقین رکھتی ہے، یعنی بھارت ہندو دھرم کی ریاست ہونی چاہئے۔

پاکستان نے بھارتی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت کے نقشے کو آویزاں کئے جانے کے بعد حکمران جماعت کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اکھنڈ بھارت کا بے جا دعویٰ توسیع پسندانہ ذہنیت کا مظہر ہے جو نہ صرف بھارت کے پڑوسی ممالک بلکہ اس کی اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو بھی مسخر کرنا چاہتا ہے۔

نیپال کے سیاستدانوں نے بھی اس عمل کی مذمت کی، نیپال کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کے پی اولی شرما نے کہا کہ اگر بھارت جیسا ملک، جو خود کو قدیم تہذیب اور مثالی جمہوریت کہتا ہے،نیپال کو اپنے نقشے میں دکھاتا ہے اور اس نقشے کو پارلیمنٹ میں آویزاں کرتا ہے تو اسے درست نہیں کہا جا سکتا۔

نیپال کے سابق وزیراعظم بابورام بھٹارائے نے خبردار کیا کہ یہ نقشہ سفارتی تعلقات میں غیرضروری رخنہ ڈال سکتا ہے۔

بنگلہ دیش نے پچھلے ہفتے بھارت سے وضاحت کا مطالبہ کیا،بنگلہ دیش کے جونیئر وزیر خارجہ امور نے کہا کہ کئی حلقوں میں اس نقشے پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی پہلے ہی وضاحت کی جا چکی ہے یہ سیاسی معاملہ نہیں۔

بھارت اگرچہ سرکاری سطح پر ان تحفظات کو رد کر چکا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت بی جے پی کے سیاستدانوں کا اکھنڈ بھارت کے تصور کو اپنانا خطرناک ہے، ایسے بیانات انتہا پسند گروہوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور آئینی طور پر سیکولر ریاست کے لیے یہ اچھا نہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سیاستدان انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے کے بیانات دیتے ہیں لیکن انہیں اندازہ نہیں کہ بیرون ملک اس کا اثر کیا ہو سکتا ہے۔ یہ لیڈر ایسے بیانات دیتے ہیں جیسے انہیں کوئی سن نہیں رہا، یہ ایک خطرناک گیم ہے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں بھارت نے کشمیر کا الگ تشخص چھین کر اس گیم کی بنیاد رکھی تھی جو اب آگے بڑھائی جا رہی ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version