دنیا

یوکرین کا جوابی حملہ سست ہونے پر حیرت نہیں، یہ مشکل اور انتہائی خونی ثابت ہوگا، سربراہ امریکی افواج

Published

on

امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک میلی نے کہا ہے کہ یوکرین کا روس پر جوابی حملہ اس کی فوج کے لیے انتہائی مہنگا ہوگا اور دو ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔

نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک میلی نے کہا کہ یوکرین کا جوابی حملہ سست رفتار ہونے پر مجھے کوئی حیرت نہیں۔

جنرل مارک میلی نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ یہ جوابی حملہ چھ، 8 یا 10 ہفتے لے سکتا ہے، یہ بہت مشکل ہوگا، یہ طویل بھی ہوگا اور انتہائی خونی بھی ہوگا۔ روس کی بچھائی گئی مائن فیلڈز نے یوکرین کی پیشقدمی کو روکا ہوا ہے۔

جنرل مارک میلی نے خبردار کیا کہ کوئی بھی کسی خوش فہمی کا شکار نہ رہے، یوکرین اپنے مضبوط ترین دشمن کے خلاف بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

جنرل مارک میلی سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا یوکرین کو کلسٹ بم فراہم کرے گا جن پر 100 سے زیادہ ملکوں نے شہری نقصان کی بنیاد پر پابندی لگا رکھی ہے، تو جنرل مارک میلی نے کہا کہ ہمارے پاس ہر طرح کے آپشن ہیں، لیکن حتمی فیصلہ صدر بائیڈن کا ہوگا۔

یوکرین کی افواج نے جون کے آغاز میں سرحد پر کئی سیکشنز سے جوابی حملے کا آغاز کیا تھا لیکن انہیں بھاری نقصان کا سامنا ہے، روس کی سکیورٹی کونسل کے مطابق اس جوابی حملے میں یوکرین کے 13 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں۔صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ اس حملے میں یوکرین 259 ٹینک اور 780 آمرڈ گاڑیاں گنوا چکا ہے۔

یوکرین کے حکام نے بھی اعتراف کیا کہ انہیں اس جوابی حملے میں مشکلات کا سامنا ہے، صدر زیلنسکی نے کہا کہ یہ آپریشن توقع سے آہستہ ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version