Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

اب فیصلے میدان میں ہوں گے، قبائلی علاقوں میں آپریشنوں کے نام پر خیرخواہی نہ دکھاؤ، مولانا فضل الرحمان

Published

on

جے یوآئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دھاندلی کی پیداوار اسمبلیاں عوام کی نمائندہ ہیں نہ ہم قبول کریںگے، عوام کی عزت اور ووٹ کے حق کا مقدمہ لے کر میدان میں آئے ہیں، الیکشن اور سیاست میں فوج کا کوئی کردار ہے نہ آئین و قانون میں کوئی رولز ہیں کہ فوج سیاست پر بات کرے،یہ سارا رولہ ہی تیرا ہے،پاکستان کے قیام میں تمہارا کوئی رول نہیں، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہونگے، قبائلی علاقوں کے انضمام کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہوں کہ ریفرنڈم کرا دو، آپریشنوں کے نام پر ہمیں خیرخواہی نہ دکھاﺅ، تمہیں قبائلی علاقوں سے نکلنا ہو گا۔

پشاور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے  جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  آپ نے سیاہ و سفید کے مالکوں کو پیغام دیا کہ اس ملک کی جعلی اسمبلیوں کو نہیں مانتے، افواج پاکستان کے ترجمان کی پریس کانفرنس 3 گھنٹے پر محیط تھی اور کچھ پتہ نہیں کہ اس نے کیا کہا، میں اس جگہ کھڑا ہوں تو کسی دلیل پر کھڑا ہوں، کہتا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے فوج کا کوئی رول نہیں، میں بھی بتانا چاہتا ہوں کہ آئین و قانون میں کوئی رولز نہیں کہ فوج سیاست پر بات کرے، کہتے ہیں فوج پر تنقید کرنا بغاوت ہے ، آپ حلف اٹھاتے ہو کہ میں سیاست سے کوئی تعلق رکھوں گا، آپ جب سیاست کر رہے ہو تو میں تب آپ پر تنقید کرتا ہوں، میرا دعویٰ آپ پر ہے کہ آپ نے سیاست میں حصہ لیا ہے آپ فوجی نہیں، آپ واپس فوجی بن جاؤ،آپ کی عزت مجھ پر فرض ہے، آپ کو قبائلی علاقوں سے نکلنا ہوگا، آپریشنوں کے نام پر ہمیں خیر خواہی نہ دکھاؤ، آپریشن کے نام پر قبائل کو برباد کردیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ نے پیپلز پارٹی کی حکومت میں آپریشن کا فیصلہ کیا جو میری رائے میں غلط تھا، باجوہ صاحب نے کہا باڑ لگائی ہے، کوئی آر پار نہیں جاسکتا، 40 ہزار لوگوں نے آپ کی باڑ کو گرا کر رکھ دیا، آج میں اپنے شہر میں محفوظ نہیں ہوں ، فاٹا انضمام پر میں نے دلائل دیئے کہ انضمام کا فیصلہ غلط ہے،  آپ نے میٹنگز میں تسلیم کیا اور میرے ساتھ اتفاق کیا، پھر وہ مجھے کیوں کہتے ہیں کہ آپ کو انضمام کرنا پڑے گا، آپ بتائیں کہ فاٹا کی صورتحال اب کیا ہے، آج فاٹا کے عوام نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے، 8 سال گزرنے کے باوجود 100 ارب روپے فاٹا کو نہ دے سکے، میں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں انضمام سے متعلق ریفرنڈم کرادو، آج ریفرنڈم کرا دو کہ قبائلی عوام آپ کا انضمام قبول کرتے ہیں یا واپس اپنی پوزیشن پر جانا چاہتے ہیں، ہمیں پاکستان میں میگا پراجیکٹ چاہیے تھے، کس کے اشارے پر میگا پراجیکٹ رکوائے، میری رائے اور فیصلے تاریخ میں لکھے جارہے ہیں، تاریخ لکھے گی کہ تم نے قوم سے غداری کی تھی، ہمیں کسی سے لڑنے کا شوق نہیں، ہم اپنا نقظہ نظر پیش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا کے سامنے واضح کہ فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، آج غزہ اور شہری آبادیوں پر بمباریاں ہورہی ہے ، 40 ہزار بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ، امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کو سپورٹ کررہے ہیں، ہمارے حکمرانوں میں جرات نہیں کہ وہ فلسطین پر واضح موقف اپنائیں، الیکشن کے وقت تم پر دباؤ آیا کہ نہیں، امریکہ نے تم سے کہا کہ ہم ان کو اسمبلیوں میں نہیں دیکھنا چاہتے، اگر تمہارے اندر ایمان ہے تو عوام کو بتادو، عوام نے آپ کے 9 مئی کے بیانیہ کو دفن کردیا ہے، ہم نے اعلان کردیا کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہونگے، ابھی تک ملک مرا نہیں ہے، ابھی تک جمعیت زندہ ہے، 50 سال بعد سپریم کورٹ کہتی ہے کہ بھٹو کی پھانسی غلطی تھی، آپ عدالتی سطح پر قادیانیوں کو تخفظ دینا چاہتے ہیں، ختم نبوت کی تحریک کو یونہی بھول جائیں اور جج صاحب کا فیصلہ مان لیں، یکم جون کو یہ قافلہ آگے بڑے گا اور مظفر گڑھ جنوبی پنجاب میں ملین مارچ ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آئین کی زبان میں بات کررہے ہیں، آئین کے مطابق فوجی اور جرنل بنو، اگر میں فوجی یا جرنل نہیں بن سکتا تو آپ کون ہیں جو میرے لباس پہن کر سیاست کرتے ہیں، آپ کا خیال ہے کہ رعب دار بیان دے کر آپ ہمیں خاموش کرا دینگے ، ہم آپ کو خاموش کرانے کے لئے نکلے ہیں، دھاندلی کی اسمبلیاں ہمیں قبول نہیں، دھاندلی کی اسمبلی کسی صوبے میں قبول نہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین