تازہ ترین
اپوزیشن کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ، آپریشن عزم استحکام کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کوئی بھی آپریشن ہو اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی آپریشن شروع نہ ہو۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اتوار کو بجٹ کا خصوصی سیشن چل رہا ہے، آج اتوار کو بھی ہم نے اپنی بھرپور موجودگی رکھی ہے، آج حکومت کے اراکین پارلیمان میں موجود نہیں ہیں، آج ہم نے پوائنٹ آف آرڈر مانگا لیکن ہمیں ٹائم نہیں ملا، اس لیے ہم نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ملک میں آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا گیا ہے، ہم چاہتے تھے کہ کسی بھی آپریشن کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، پہلے بھی عسکری قیادت نے پارلیمان آکر ان کیمرہ بریفنگ دی تھی، بتایا تھا کہ کیا صورتحال ہے، ویسے ہی اب ہو، چاہے کوئی بھی کمیٹی ہو وہ پارلیمان سے بالاتر نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی اپریشن شروع نہ ہو، ہمیں ٹائم نہیں ملا اس لیے ہم نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔
گوہر خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما ثنا اللہ مستی خیل نے پنجابی میں الفاظ ادا کیے، وہ الفاظ ان کی زبان سے غلطی سے نکل گئے لیکن انہوں نے اپنے الفاظ پر معذرت کی یہ کسی بھی ممبر قومی اسمبلی کے لیے بڑی بات ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرسکتے، اس وقت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ، آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں مگر پارلیمان کو خاطر میں نہیں لاتے تو یہ اتنا بڑا پارلیمان کس لیے ہے؟ میں نے کل مولانا سے بھی بات کی اور ابھی میں نے ایوان کے اندر خورشید شاہ اور رانا تنویر سے بھی بات کی ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے؟
اسد قیصر نے بتایا کہ ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی، بہت سے آپریشنز ہوچکے ہیں، آج تک کونسا آپریشن کامیاب ہوا ہے؟ ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف ہیں، ایک طرف یہ آپریشن کر رہے دوسری طرف فاٹاا ور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا بھی کنٹرول ہے، پی ٹی وی کے لوگ خاص اینگل پر کیمرہ لگاتے ہیں اور چیزیں چلاتے نہیں ہیں، یہ مارشل لا کی ذہنیت ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر کوئی فیصلہ ہوا ہے تو پارلیمان میں لایا جائے اور اسے اعتماد میں لیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت ہمارا گلہ اسپیکر سے ہے ان کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ قابل تشویش ہے، درحقیقت فارم 45 کے تحت 180 سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں، وفاق نے 198 ارب روپے خیبر پختونخوا کو دینے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اینٹی اسٹیٹ ہے، یہ بجٹ اقتصادی دہشت گرد کا بجٹ ہے اسے مسترد کرتے ہیں، کسی قسم کا آپریشن کرنے سے پہلے پارلیمان کو اعتماد میں لیں، چین سے آئے ساتھیوں نے واضح طور پہ کہا تھا کہ سی پیک پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے ہیں ملک میں امن رول آف لاء سے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایک بوگس، اقتصادی دہشت گردی کا بجٹ ہے، حکومت کے اپنے اتحادی اس بجٹ کی تائید نہیں کر رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے بار بار کہا کسی اور کی جنگ میں خود کو نہیں دھکیل سکتے۔ سی پیک کے حوالے سے سکیورٹیز ایشوز پر سمجھوتا نہیں کرسکتے۔ ملک میں رول آف لاء ہوگا تب ملک ترقی کرے گا۔ پنجاب میں مریم نواز کی فارم 47 کی حکومت ہے۔قو