ٹاپ سٹوریز

پاکستان کا گردشی قرضہ بھاری اضافے کے ساتھ 5730 ارب روپے ہو گیا

Published

on

پاکستان کا گردشی قرض جو 2020 میں 2300 ارب روپے تھا اب بھاری اضافے کے بعد 5730 ارب روپے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

چند برس قبل تک 2300 ارب روپے کے گردشی قرض یا سرکلر ڈیٹ کو بھی بڑا بحران قرار دیا جاتا تھا لیکن اب اس بحران کی سنگینی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ 5730 ارب روپے کی رقم پاکستان کے 2700 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے دگنی اور 1840 ارب روپے کے دفاعی بجٹ سے تین گناہ سے بھی سے بھی زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو گردشی قرضہ کنٹرول کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن یہ پہلے ہی آئی ایم ایف کی طے کردہ حد سے 1500 ارب روپے اوپر جا چکا ہے۔

 ایک انگریزی روزنامے کے مطابق بجلی کے شعبے میں گردشی قرض 2700 ارب روپے ہے جب کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرض 3000 ارب روپے سے زائد ہوچکا ہے۔

گردشی قرض اس وقت پیدا ہوتا ہے جب حکومتی ادارے بجلی یا گیس کا نظام چلانے والی کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کر پاتے۔ شرح سود بڑھنے کے سبب یہ قرض وقت کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت نے گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے قیتموں میں اضافے کی پالیسیاں اپنائیں جو غلط ثابت ہوئیں، گردشی قرض اب پاکستان کی معیشت کا 5.4 فیصد ہو چکا ہے۔

یہ اعدادوشمار عالمی بینک، آئی ایم ایف اور حکومت کی ناکامی کا بھی ثبوت ہیں جنہوں نے گردشی قرض ختم کرنے کےلیے اصلاحات کے بجائے قیمتوں میں اضافے کی پالیسیوں پر زور دیا۔ گیس اور بجلی کی قیمتوں ناقابل برداشت ہو چکی ہیں جب کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version