ٹاپ سٹوریز
10 سال سے معذور شخص سوچ پر کنٹرول کرنے والے امپلانٹس کی مدد سے چلنے لگا
ہالینڈ کا ایک شہری جو دس سال سے زیادہ عرصے سے ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے کی وجہ سے معذور تھا اور چلنے کے قابل نہیں، دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان رابطہ بحال کرنے کے والے دو امپلانٹس کی بدولت دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا۔
Clinical briefing: A digital bridge between brain and spinal cord restores walking after paralysis https://t.co/lmxF48y58M
— nature (@Nature) May 25, 2023
40 سالہ گیرٹ جان کا کہنا ہے کہ ان دو امپلانٹس نے اسے وہ آزادی مہیا کی ہے جو اسے دس سال سے میسر نہ تھی۔ گیرٹ جان سائیکلنگ کے دوران گرا تھا اور اسے ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ آئی تھی، اس کے بعد سے وہ معذوری کی زندگی گزار رہا تھا۔
ایک سائنسی جریدے ’ نیچر‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق گیرٹ اب نہ صرف چل پھر سکتا ہے بلکہ وہ مشکل راستوں اور سیڑھیوں پر بھی بنا لڑکھڑائے اترنے اور چڑھنے کے قابل ہے۔
یہ معجزہ فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے محققین کی ایک دہائی سے زیادہ طویل ریسرچ کا نتیجہ ہے، پچھلے سال اس ٹیم نے تین مریضوں کو چلنے کے قابل بنایا تھا،اس مقصد کے لیے ریڑھ کی ہڈی میں امپلانٹ کیا گیا تھا، جس کے ذریعے ٹانگوں کے پٹھوں کو حرکت تیز کرنے کے لیے برقی دھڑکن موصول ہوتی تھی، لیکن ان مریضوں کو ہر بار حرکت کے لیے ایک بٹن دبانے کی ضرورت پڑتی تھی۔
نئی ریسرچ میں ریڑھ کی ہڈی میں امپلانٹ کے ساتھ ایک نئی ٹیکنالوجی کو شامل کیا گیا ہے، جسے برین کمپیوٹر انٹرفیس کہا جاتا ہے، یہ دماغ کے اس حصے کے اوپر لگایا جاتا ہے جو ٹانگوں کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ یہ انٹرفیس مصنوعی ذہانت کے طریقوں پر بنے الگورتھم کو رئیل ٹائم میں دماغ کی ریکارڈنگ کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یہ انٹرفیس فرانس کے اٹامک انرجی کمیشن کے ریسرچرز نے تیار کیا ہے، یہ انٹرفیس مریض کو کسی بھی وقت ٹانگوں کو اس کی مرضی کے مطابق حرکت کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ریڑھ کی ہڈی میں امپلانٹ کی گئی ڈیوائس سے ڈیٹا ایک پورٹیبل ڈیوائس میں ٹرانسمٹ ہوتا ہے، یہ ڈیوائس واکر یا کسی چھوٹے بیگ میں سماسکتی ہے۔
دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں ہونے والے دونوں امپلانٹ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان منقطع رابطے کو بحال کرتے ہیں، ریسرچرز اسے ’ ڈیجیٹل پل‘ کا نام دے رہے ہیں۔ گیرٹ جان کے لیے بھی مققین نے اس ڈیجیٹل پل سے کام لیا ہے۔
گیرٹ جان کا کہنا ہے کہ اب میں وہ کرسکتا ہوں جو میں سوچتا ہوں، جب میں ایک قدم اٹھانے کا سوچتا ہوں تو اس کا ساتھ ہی ٹانگ حرکت شروع کردیتی ہے۔
ان دو امپلانٹس کے لیے گیرٹ جان کو دوبار سرجری کے عمل سے گزرنا پڑا، گیرٹ جان کا کہنا ہے کہ یہاں تک پہنچنے کے لیے ایک طویل سفر طے کیا ہے، گیرٹ کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ سادہ سی خوشی میری زندگی میں بڑی تبدیلی ہے۔
اس ریسرچ کے شریک محقق سوئٹزرلینڈ کے گریگوئیر کورٹاین کا کہنا ہے کہ جو امپلانٹ اس سے پہلے کئے گئے، یہ ان سے بنیادی طور پر مختلف ہے، اس سے پہلے جن مریضوں کا امپلانٹ کیا گیا وہ بہت محنت کے ساتھ چلتے تھے، اب کسی کو صرف قدم اٹھانے کے لیے چلنے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی