ٹاپ سٹوریز
نیب ترامیم کے خلاف درخواست فل کورٹ سنے: جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کےخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت ہوئی ۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنانےکی تجویزدی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پریکٹس اینڈ پروسیجربل کےنکتےپرعدالت میں کوئی بحث ہی نہیں ہوئی، کیس کےمیرٹس کےساتھ قابل سماعت ہونےپر بھی فیصلہ دیں گے،وکلا کوتیاری کیلئےایک ہفتےکا ٹائم دےرہےہیں،میری ریٹائرمنٹ قریب ہے،فیصلہ نہ دیاتو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا۔
نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے۔۔ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیس کا فیصلہ نہیں ہوا،اگر فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔۔
چیف جسٹس نے کہا ، بینچ کے خیالات میں تنوع اچھی چیز ہے ، روری نہیں کہ کیس کے میرٹس پر ہی فیصلہ کریں۔ ۔ممکن ہے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ آئے، فریقین آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں ،میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا ، کیا2023 کی ترامیم پر یہ بنچ فیصلہ کرسکتا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا، ہر مقدمے کےاپنے حقائق ہوتےہیں۔
مخدوم علی خان نےکہا،پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونےپرفیصلہ کیا جائے، چیف جسٹس نے کہا آپ میرٹ پر دلائل دینے سے کیوں کترا رہےہیں؟
مخدوم علی خان نے جواب دیا ۔ دلائل دینے سے نہیں کترا رہا،مقدمہ کے قابل سماعت نہ ہونے کا نکتہ اٹھانا میری ذمہ داری ہے۔
کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی گئی۔