دنیا

صدر کم جونگ ان نے روس میں قیام کئی روز کے لیے بڑھا دیا

Published

on

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے غیر متوقع طور پر اپنا دورہ روس بڑھا دیا ہے، جہاں وہ صدر ولادیمیر پوٹن سے اسلحے کے ممکنہ معاہدے کے لیے پہنچے تھے۔ دونوں رہنماؤں نے بدھ کو فوجی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

کریملن کے ایک ترجمان نے کہا کہ صدر پیوٹن نے صدر کم جونگ ان کی جانب سے شمالی کوریا کے دورے کی دعوت کو بھی "شکریہ” کے ساتھ قبول کیا۔

امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو یوکرین کے خلاف اپنی جنگ کے لیے ہتھیار خرید رہا ہے اور کسی بھی قسم کی مدد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

صدر کِم نے بدھ کو روس کے مشرق بعید میں ووستوچنی خلائی مرکز میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی – شمالی کوریا کے رہنما نے  نجی لگژری بلٹ پروف ٹرین میں روس کا دو دن کا سفر کیا۔

روس کے سرکاری میڈیا کی فوٹیج میں دونوں رہنماؤں کو مصافحہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے دکھایا گیا، اس سے پہلے صدر پیوٹن نے ذاتی طور پر صدر کم کو خلائی مرکز کا دورہ کرایا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ انہوں نے تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ صدر پیوٹن نے صدر کِم کو اسپیس سوٹ کا ایک دستانہ "جو کئی بار خلا میں جا چکا تھا” اور ایک روسی ساختہ رائفل دی۔ صدر کِم نے صدر پیوٹن کو دیگر تحائف کے ساتھ شمالی کوریا کی بنی بندوق بھی دی۔

دمتری پیسکوف نے مزید تفصیل بتائے بغیر کہا کہ صدر پیوٹن ملاقات کے بعد ماسکو واپس آگئے لیکن صدر کم کا دورہ کئی دنوں تک جاری رہے گا۔

شمالی کوریا کے رہنما سے متعلق توقع کی جارہی ہے کہ وہ جنگی جہازوں کی نمائش کا معائنہ کریں گے، ساتھ ہی کئی فیکٹریوں کا دورہ کریں گے اور گھر جاتے ہوئے مشرقی شہر ولادی ووستوک کے پاس رکیں گے۔

دونوں حکومتوں کے درمیان بدھ کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب مغرب کے ساتھ ان کے تعلقات اب تک کی کم ترین سطح پر ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کے دوران فوجی معاملات اور یوکرین میں جنگ پر تبادلہ خیال کیا – جس کے لیے صدر کم نے حمایت کا اظہار کیا۔

صدرکِم نے کہا کہ "روس اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مغرب کی بالادست طاقتوں کے خلاف ایک مقدس جنگ میں ہے”، صدرکم نے مسٹر پوٹن سے کہا کہ وہ ان کے فیصلوں کی "ہمیشہ حمایت” کریں گے۔

صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ وہ پیانگ یانگ کو سیٹلائٹ تیار کرنے میں مدد دیں گے، امریکہ میں اس بات پر تشویش ہے کہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں روسی مدد شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کو بہتر بنائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کے روز کہا کہ "یہ کافی پریشان کن ہے اور ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گی” جس کے لیے ماضی میں روس نے خود ووٹ دیا تھا۔

صدر پیوٹن نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ فوجی تعاون کی "کچھ حدود ہیں”۔

امریکہ نے  متنبہ کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا روس کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو وہ "کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا”، جس پر کریملن نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے مفادات ان کے لیے اہم ہیں "نہ کہ واشنگٹن کی طرف سے انتباہ”۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version