ٹاپ سٹوریز
صدر استعفیٰ دیں، اسحاق ڈار اور شیری رحمان کا مطالبہ، صدر کا موقف دلیرانہ ہے، فرحت بابر
سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے صدر عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ’آئین کے مطابق زبانی حکم کو حکم تصور نہیں کیا جاتا۔۔۔ اگر 10 روز میں صدر اعتراضات کے ساتھ بل واپس نہیں بھیجتے تو یہ منظور تصور کیا جاتا ہے۔‘
’علوی صاحب کو اعتراضات کے ساتھ بل واپس بھیجنے کا تحریری یا ریکارڈڈ ثبوت دینا ہوگا۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’اخلاقی تقاضہ یہی ہے کہ عارف علوی مستعفی ہوں کیونکہ وہ اپنا دفتر چلانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔‘ ان کے مطابق ایسے بیانات کا مقصد محض حمایت حاصل کرنا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جس صدرکو نہیں پتہ کہ ایوان صدر میں کیا ہو رہا ہے وہ عہدے پر رہنے کا اہل ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’صدر بیان دینے، معافی مانگنے کے بجائے بتائیں ان افسروں کے خلاف کیا کارروائی کی۔‘
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا ہے کہ وہ (صدرمملکت) یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے بلز پرکوئی اور دستخط کرتا ہے؟ صدر کی وضاحت ان کے صدارتی منصب سنبھالنے کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے، اگر ایسا ہی ہے تو صدر کو اس عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے، اگر آپ کا عملہ آپ کے کہنے میں نہیں تو آپ صدارتی منصب چھوڑ دیں۔
تاہم پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے صدرمملکت عارف علوی کے مؤقف کو دلیرانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 100 لفظوں سے بھی کم لکھ کر صدر مملکت نے جوہری دھماکہ کر دیا ہے جس کے اثرات دیرپا ہوں گے۔