دنیا
آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے، سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب نے امریکہ کو بتایا ہے کہ اس کا موقف ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہوں گے جب تک مشرقی بیت المقدس اور 1967 کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت ختم نہیں ہوجاتی۔
منگل کے روز، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو مثبت رائے ملی ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات معمول پر لانے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر تیار ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ مملکت نے یہ بیان کربی سے منسوب تبصروں کی روشنی میں فلسطین کے مسئلے پر واشنگٹن کے سامنے اپنے ثابت قدم موقف کی تصدیق کے لیے جاری کیا۔
اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو باضابطہ طور پر مضبوط کرنے کا خیال اس وقت سے زیر بحث ہے جب سعودیوں نے خلیجی ہمسایہ ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین کو 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی خاموش منظوری دی تھی۔
ریاض کی سوچ سے واقف ذرائع نے اکتوبر 2023 میں رائٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی حمایت یافتہ منصوبوں کو برف پر ڈال دیا،جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنگ بڑھ رہی تھی۔