تازہ ترین
معروف اداکار، صداکار اور ہدایت کار طلعت حسین انتقال کر گئے
پاکستان کے معروف اداکار، صداکار و ہدایت کار طلعت حسین انتقال کر گئے۔ طلعت حسین کی صاحبزادی نے والد کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
صدر کراچی آرٹس کونسل احمد شاہ کے مطابق طلعت حسین کافی روز سے کراچی کے نجی اسپتال کے آئی سی یو میں داخل تھے، وہ شروع سے ہی آرٹس کونسل کراچی کے رکن رہے ہیں اور وہ آرٹس کونسل کی گورننگ باڈی میں بھی شامل تھے۔
صدر آرٹس کونسل کراچی احمد شاہ نے کہا ہے کہ مرحوم طلعت حسین ایک بہترین انسان اور زبردست آرٹسٹ تھے، انہوں نے متعدد ملکی و غیر ملکی فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
طلعت حسین بھارت کے شہر دہلی میں 1940ء میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے فنون لطیفہ کو نصف صدی دی، ان کی عمر کا بیشتر حصہ اداکاری، صداکاری اور آرٹ میں گزرا۔
طلعت حسین نے ٹی وی اور اسٹیج کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1961 میں فضل کریم فضلی کی فلم ”چراغ چلتا رہا“ سے انہوں نے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ اس فلم سے محمد علی، زیبا، دیبا اور کمال ایرانی نے بھی ڈیبیو کیا تھا۔ اس فلم میں طلعت حسین نے دیبا کے چھوٹے بھائی کا کردار ادا کیا تھا۔
طلعت حسین نے محمد علی اور زیبا کے ساتھ شباب کیرانوی کی فلم ”انسان اور آدمی“ میں بھی کام کیا تھا۔ اس فلم میں طلعت حسین پر کامیڈین رنگیلا کی آواز میں ریکارڈ کیا ہوا گانا ”ہم نے تم سے پیار کیا ہے“ فلم بند کیا گیا تھا۔
طلعت حسین نے بھارت کی فلم ”سوتن کی بیٹی“ میں وکیل کا کردار عمدگی سے ادا کیا تھا۔ پاکستان میں انہوں نے ہلچل اور دوسری بہت سے فلموں میں بھی اداکاری کی۔
طلعت حسین کی پیشہ ورانہ تربیت میں ریڈیو پاکستان کے سینیر پروڈیوسر قمر جمیل مرحوم نے بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ریڈیو پاکستان میں صداکاری کے اسرار و رموز سیکھنے والے ہی اُس زمانے میں اداکاری کی طرف جاتے تھے۔ طلعت حسین نے ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے طلبہ کے پروگرامز میں شرکت کے ذریعے فن کے حوالے سے اپنے فطری رجحان کو جِلا بخشی۔
طلعت حسین نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں لندن کے اسکول آف ڈرامیٹک آرٹ میں داخلہ لیا اور باضابطہ تربیت پاکر سند لی اور پاکستان واپس آکر پی ٹی وی کے ڈراموں میں فن کے جوہر دکھانا شروع کیا۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں پی ٹی وی کے کئی سیریلز میں اپنے آپ کو منوایا۔ 1980 کی دہائی میں طلعت حسین نے کامیاب ڈراما سیریل ”شاہین“ میں پادری کا کردار یوں ادا کیا کہ لوگوں کو یاد رہ گیا۔
طلعت حسین کا شمار اُن چند اداکاروں میں ہوتا ہے جو باقاعدگی سے مطالعہ کرتے تھے اور اس لیے وہ محض اداکار نہ تھے بلکہ اُن کے فن میں دانشوری بھی جھلکتی تھی۔ اُن کی گفتگو بھی اس بات کا مظہر تھی کہ وہ زمانے سے مطابقت رکھنے والے مطالعے کے حامل ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر کے عظیم ادیبوں کو پڑھا جس کے نتیجے میں اُن کے فن میں گہرائی و گیرائی پیدا ہوئی اور وہ کسی بھی موضوع پر اس طور بولنے کے قابل ہوئے کہ لوگ سُنتے رہ جائیں۔
طلعت حسین کا پورا فن اُن کی آواز میں بسا ہوا تھا۔ آواز کو زیادہ سے زیادہ نکھارنے اور اُسے ممکنہ حد تک بہترین انداز سے بروئے کار لانے پر اُنہوں نے ہمیشہ غیر معمولی توجہ دی۔ بھرپور بیس والی، کھرج دار آواز طلعت حسین کی شخصیت کا نمایاں ترین حصہ تھی۔ اُنہوں نے ٹی وی اور سنیما کے بیسیوں اشتہارات میں اپنی آواز انتہائی نفاست سے استعمال کی۔ انہوں نے بہت سے مواقع پر مفادِ عامہ اور فلاحی مقاصد کے لیے اپنی آواز مفت بھی عطیہ کی۔
شاندار ڈراموں سے لے کر بصیرت انگیز تحریروں تک طلعت حسین کی خدمات نے پاکستان شوبز انڈسٹری میں ناقابلِ فراموش نشان چھوڑے ہیں، ان کے انتقال کی خبر سے پرستار غمزدہ ہیں اور سوشل میڈیا پر مداحوں کے پیغامات کا تانتا بندھ گیا ہے۔
پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد نے سینئر اداکار کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔