ٹاپ سٹوریز
احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق لیکن انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، انوارالحق کاکڑ
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پرامن احتجاج سیاسی کارکنان کا حق ہے،انارکی پھیلانےکی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے،2018میں کچھ لوگ کہتے تھےمینڈیٹ نہ دیا تو پاکستان بنگلا دیش جائے گا،یہ ایسی بے ہودگی اور سیاسی نعرے ہیں جسے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،فسادیوں کوقانون کےمطابق ڈیل کیاجائےگا۔
اسلام آباد میں نیوزکانفرنس کے دوران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ 8 فروری کو عوام نے اپنے حق رائے دہی کا بھرپوراستعمال کیا،چیلنجز کےباوجود ملک میں جمہوری تسلسل خوش آئند ہے،پاکستان کو اب بھی دہشت گردی کا سامنا ہے،پڑوسی دشمن ملک کی سازشوں اوردہشت گردی کی جنگ کےباوجود جمہوریت کی مضبوطی کیلئےکوشاں ہیں،ملک میں غیر معمولی حالات کے باوجود الیکشن کا انعقاد بڑی کامیابی ہے،بلوچستان میں دہشت گردی کے 2 افسوسناک واقعات ہوئے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات کے کامیاب انعقاد میں سکیورٹی اداروں نے بھرپور کردارادا کیا،عوام کے منتخب کئےگئےنمائندوں کو جلد اقتدار منتقل ہو جائےگا،خطرات کے باوجودپرامن انتخابات کا ہونا ہمارے لئے بڑی کامیابی ہے،ملک بھر میں دوران انتخابات بین الاقوامی مبصرین بھی موجود رہے،پرامن احتجاج سیاسی کارکنان کا حق ہے،انارکی پھیلانےکی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے،2018میں کچھ لوگ کہتے تھےمینڈیٹ نہ دیا تو پاکستان بنگلا دیش جائے گا،یہ ایسی بے ہودگی اور سیاسی نعرے ہیں جسے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،ماضی میں بھی پرامن احتجاج ہوئے،یہ جمہوریت کا حصہ ہیں،فسادیوں کوقانون کےمطابق ڈیل کیاجائےگا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ نئی حکومت کو پرامن طریقےسےاقتدار کی منتقلی ہوگی،پاکستان کوڈھاکابنانےکی باتیں انتہائی بےہودہ ہیں، یہ محض الزامات کی سیاست کا ماحول ہے اور کچھ نہیں،انتخابی نتائج کو 36 گھنٹے میں مرتب کرلیا گیا تھا،2018میں انتخابی نتائج 66 گھنٹے میں مکمل ہوئے تھے،الیکشن سے ایک روز قبل بلوچستان میں دہشت گردی کےواقعات ہوئے،الیکشن کے حوالےسےآرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی،الیکشن کے حوالے سے حکومت پر کوئی دباؤ نہیں تھا،الیکشن کےدوران عوام کا تحفظ اولین ترجیح تھی،الیکشن کے بعدچند گھنٹےمیں ہی غیر حتمی نتائج آنا شروع ہوجاتے ہیں،غیر حتمی نتائج کیسے آرہے ہوتے ہیں اور ان کا کیا سورس ہوتا ہے؟ہوسکتا ہے کہیں نتائج میں بےقاعدگی ہوئی ہو،متعلقہ فورم موجود ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ رپورٹس تھیں غیرریاستی عناصرموبائل سمزکےذریعے دھماکےکرسکتے ہیں،موبائل فون بند ہونےسے کچھ تاخیر ہوئی اسے دھاندلی نہیں کہہ سکتے،ملک بھر میں براڈ بینڈکےذریعے انٹرنیٹ سہولت میسرتھی،انسانی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، وہ بھی یادہوناچاہئےجب کہاگیا 35پنکچرلگےپھرکہاگیا یہ تو سیاسی بیان تھا،یورپی مبصرین یا کسی کوہمارےاندرونی معاملات میں مداخلت کی ضرورت نہیں،ہم پاکستان میں مروجہ قوانین کے مطابق ہی چلیں گے،ایک طرف مغرب کی غلامی کاالزام لگتاہےدوسری طرف ان سےہی مددمانگی جارہی ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ سکیورٹی فورسزنے دہشت گردی کے پیش نظر الیکشن کیلئے سکیورٹی فراہم کی،دوسری جانب سکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کیخلاف آپریشن بھی جاری رہا،دہشت گردی کےشواہدکی وجہ سےموبائل سروس کوبند کیاگیاتھا،انٹرنیٹ سروس چل رہی تھی،اگرپارلیمان میں تسلسل سے قانون سازی نہیں کریں گے تو عمل کیسے ہوگا؟ای وی ایم کیلئے قانون سازی نہیں ہوگی تو عمل کیسے ہوگا؟ای وی ایم پر بات ہوسکتی ہے ٹاک شو میں اس پر فیصلہ نہیں ہوسکتا،فیصلے کی جگہ پارلیمان ہے جو اب آرہی ہے۔