تازہ ترین
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نیب پراسیکیوٹر سے تلخ کلامی، ضمیر فروش کہنے پر سردار مظفر عباسی نے کھری کھری سنادیں
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے درمیان گرماگرمی ہوئی،تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔۔بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں۔بشریٰ بی بی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاآپ نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہی یے،ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں ہم دائیں جانب کھڑے ہیں،نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں اسکو کیوں سزا دی جارہی ہے، وزیر اعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی،نیب والے ضمیر فروش ہیں انکو پیسے دو جو مرض کہلوا لو۔
نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے اور کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں کیس پر بات کریں،میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ آپ مجھے 30ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں،کیا محمد بن سلمان نے آپکو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا،عدالت کی سیدھی جانب میں الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔
تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا،وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے سردار مظفر عباسی سے معزرت کرلی۔
سردار مظفر عباسی نے بانی پی ٹی آئی کی معذرت قبول کرلی،کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر 8 اگست کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔