Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

سعودی عرب کا برکس میں شمولیت پر غور

Published

on

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اب بھی برکس ممالک کے بلاک کا رکن بننے کی دعوت پر غور کر رہا ہے، اسے گزشتہ سال اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔

اس گروپ نے اگست میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ایران، ارجنٹائن اور ایتھوپیا کو یکم جنوری سے شامل ہونے کی دعوت دی تھی، حالانکہ ارجنٹائن نے اشارہ دیا تھا کہ وہ نومبر میں اس دعوت کو قبول نہیں کرے گا۔ ذرائع نے کہا کہ یکم جنوری کسی فیصلے کی آخری تاریخ نہیں تھی، بلاک میں شامل ہونے کے وسیع فوائد ہیں کیونکہ ممبران چین اور ہندوستان مملکت کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔

ایک ذریعہ نے بتایا کہ “سعودی عرب فوائد کا جائزہ لے رہا ہے اور پھر کوئی فیصلہ کرے گا”۔

گروپ کی توسیع سے برکس میں اقتصادی اضافہ ہو گا، جس کے موجودہ ممبران چین، برازیل، روس، بھارت اور جنوبی افریقہ ہیں۔ یہ گلوبل ساؤتھ کا چیمپئن بننے کے اپنے اعلان کردہ عزائم کو بھی بڑھا سکتا ہے۔

سعودی عرب کی رکنیت پر غور امریکہ اور چین اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کے پس منظر میں ہوا ہے اور بیجنگ کے ساتھ  سعودی مملکت کے گرمجوشی کے تعلقات نے واشنگٹن میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

امریکہ کے ساتھ مسلسل مضبوط تعلقات کے باوجود، سعودی عرب نے اس تشویش کے باعث تیزی سے اپنا راستہ اختیار کیا ہے کہ واشنگٹن خلیج کی سلامتی کے لیے ماضی کے مقابلے میں کم پرعزم ہے۔

منگل کے روز، سعودی عرب کے وزیر تجارت نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک پینل میں وضاحت کیے بغیر کہا کہ سعودی عرب نے برکس میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔

وزیر کے بیان کے بعد کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ سعودی عرب کو برکس بلاک میں ضم کرنا انتہائی اہم کام ہے جو ابھی جاری ہے۔

سعودی سرکاری ٹی وی نے اس ماہ کے شروع میں اطلاع دی تھی کہ مملکت اس بلاک میں شامل ہو گئی ہے، لیکن بعد میں اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے رپورٹ ہٹادی گئی تھی۔

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن، یو اے ای نے کہا کہ اس نے دعوت قبول کر لی ہے اور اس بلاک میں شمولیت اختیار کر لی ہے،

وزیر اقتصادیات عبداللہ بن توق المری نے جمعرات کو کہا کہ اس کا فیصلہ معاشی تحفظات پر مبنی تھا نہ کہ سیاسی۔

المری نے ڈیووس میں ایک سیشن میں کہا، “ہم سرد جنگ میں نہیں جی رہے ہیں، برکس میں شمولیت سیاسی موقف نہیں، یہ ایک اقتصادی موقف سے ہے”۔

“ہاں پولرائزیشن ہوا ہے، یہ 1980 کی دہائی کے بعد سے بے مثال ہے، لیکن برکس میں شمولیت ایک ساؤتھ ایجنڈا ہے… متحدہ عرب امارات ہمیشہ مغرب کے ساتھ تعلق رکھے گا۔”

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین