پاکستان
سعودی عرب نے پاکستانیوں کے لیے ویزا شرائط نرم کردیں
سعودی عرب نے پاکستانی سیاحوں کے لیے ایک اعلیٰ بین الاقوامی منزل کے طور پر فوری طور پر سیاحتی ویزے کی شرائط میں نرمی کر دی ہے، جہاں درخواست دہندگان اب ایک بینک اسٹیٹمنٹ جمع کروا سکتے ہیں جس میں کم از کم ماہانہ کریڈٹ رقم 750 امریکی ڈالر یا اس کے مساوی ہو۔
ایک نیوز ریلیز کے مطابق 2023 میں پاکستانی سیاحوں کی سعودی آمد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔
سعودی 2024 میں 2.7 ملین پاکستانی زائرین کو خوش آمدید کہنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے، سعودی عرب پاکستانی مسافروں کے لیے اسلام آباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، لاہور، کراچی میں قائم چھ تاشیر دفاتر میں سے کسی ایک کے ذریعے سفر کرنے سے پہلے ویزا حاصل کرنا آسان بنا رہا ہے۔
تاشیر کے دفاتر ایک آسان اور صارف دوست تجربہ پیش کرتے ہیں، جس میں ویزا درخواست کی رہنمائی، بائیو میٹرک اندراج، اسٹیٹس ٹریکنگ، اور پاسپورٹ کی ترسیل شامل ہیں۔ مسافر اپنے دورے سے پہلے تاشیر کی ویب سائٹ پر ملاقات کا وقت طے کر سکتے ہیں۔
مزید برآں، سعودی عرب نے ٹرانزٹ ویزا متعارف کرایا ہے جو سعودیہ اور فلائی ناس کے راستے سعودی عرب آنے والے مسافروں کے لیے دستیاب ہے، جہاں وہ 96 گھنٹے تک سعودی میں قیام اور سفر کر سکتے ہیں۔ آمد پر ویزا ان مسافروں کے لیے دستیاب ہے جو درست اور استعمال شدہ یوکے، یو ایس یا شینجن ویزا رکھتے ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب نے پاکستانی مسافروں کے لیے ایک سال کا ملٹی پل انٹری ویزا متعارف کرایا تھا۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک مخصوص ویزا ہے جو ذاتی دوروں کے لیے آتے ہیں جیسے شادیوں یا تقریبوں میں جانا یا دوستوں یا خاندان والوں سے ملنے جانا۔
اس ویزا کے حاملین 12 ماہ کے اندر سعودی عرب کے متعدد دوروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، جس سے وہ ملک کے شہروں، ثقافتی فراوانی اور قدرتی عجائبات کو سارا سال دیکھ کر سکتے ہیں۔ایک سال کے ملٹیپل انٹری ویزا کے ساتھ پاکستانی مسافر بھی عمرہ کر سکتے ہیں۔
ویزا کے حصول کو آسان بنانے سے مزید پاکستانی مسافروں کو نہ صرف اپنے دوستوں اور خاندان والوں سے ملنے اور عمرہ کرنے کی ترغیب ملے گی بلکہ انہیں سعودی عرب کی سیر کرنے کی بھی ترغیب ملے گی۔ ریاض شہر کے منظر سے لے کر جدہ کی ثقافتی دولت، بحیرہ احمر کے پوشیدہ خزانے سے لے کر العلا کے قدیم عجائبات تک۔